اسلام آباد: (دنیا نیوز) لندن فلیٹس ریفرنس میں مریم نواز نے بیان قلمبند کرانے کا آغاز کر دیا اپنے والد نوازشریف کی طرح جے آئی ٹی اور اس کی رپورٹ پر درجنوں اعتراضات اٹھائے، نیب کے شواہد اور گواہ کے بیانات ایک دوسرے سے متضاد قرار دیئے۔
احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی، مریم نواز نے روسٹرم پر کھڑے ہو کر 128 میں سے 46 سوالات کے جوابات دیئے۔ مریم نواز نے کہا جےآئی ٹی ارکان پر تحفظات سے متعلق میرا بھی وہی موقف ہے جو نواز شریف کا تھا، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی زیر سماعت درخواستوں کو نمٹانے کیلئے بنائی تھی، اس ریفرنس کیلئے نہیں، جےآئی ٹی کی رائے اور اخذ کردہ نتیجے کو میرے خلاف پیش نہیں کیا جا سکتا۔ ڈان لیکس کی وجہ سے سول ملٹری تناؤ میں اضافہ ہوا، بریگیڈیئر نعمان ڈان لیکس تحقیقات اور پاناما جے آئی ٹی کا بھی حصہ تھے، سول ملٹری جھگڑے کا جےآئی ٹی پر اثر پڑا، برطانیہ ، یو اے ای اور سعودی عرب کو لکھے ایم ایل ایز عدالت میں پیش نہیں کئے گئے، ان کو بطور شہادت میرے خلاف استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
نیب کی تحقیقات کیلئے شامل نہ ہونے کے سوال پر مریم نواز نے کہا سپریم کورٹ نے جب ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیدیا تھا تو نیب میں پیش ہونا بے سود تھا۔ لندن فلیٹس کا مالک یا بینیفشری ہونا کبھی تسلیم نہیں کیا، طارق شفیع اور شہباز شریف نے جے آئی ٹی کے سامنے معاہدے پر دستخط پہچاننے سے میری موجودگی میں انکار نہیں کیا، دونوں کیس میں گواہ ہیں نہ ملزم۔ حدیبیہ پیپر ملز کے متعلق سوال پر انہوں نےجواب دیا کہ وہ اس کا فعال حصہ نہیں رہیں۔ ملز کے حوالے سے ایس ای سی پی افسر سدرہ کی پیش کردہ دستاویزات غیر متعلقہ ہیں اور تصدیق شدہ بھی نہیں۔ مریم نواز جمعہ کو اپنا بیان جاری رکھیں گی۔