پشاور: (دنیا نیوز) فاٹا انضمام کا بل خیبر پختونخوا اسمبلی سے بھاری اکثریت سے منظور کر لیا۔ بل کی حمایت میں 92 ووٹ پڑے۔ جے یو آئی نے 7 ووٹ مخالفت میں ڈالے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیرِ قانون امتیاز شاہد قریشی نے فاٹا انصمام آئینی ترمیمی بل 2018ء پیش کیا۔ بل منظور کرنے کے لئے حمایت اور مخالفت کرنے والے ممبران الگ الگ لابی میں گئے۔ رائے شماری میں فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کا بل کی حمایت میں 92 ووٹ اور مخالفت میں 7 ووٹ پڑے۔ بل کو بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی ڈاکٹر حیدر علی نے پاٹا میں پانچ سال کے بجائے دس سال ٹیکس میں چھوٹ دینے کی قرارداد پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ ایوان میں خواجہ سراؤں کے تحفظ حقوق کی قرارداد بھی منظور کی گئی۔
اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز نے اپوزیشن لیڈر اور وزیرِاعلی کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں نہ لینے کا شکوہ کیا۔ اجلاس میں وزیرِاعلی اور اپوزیشن لیڈر پر الزامات بھی عائد کئے گئے۔
اسمبلی سے اپنے خطاب میں وزیرِاعلیٰ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ فاٹا کے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ کوئی بھی حکومت مالاکنڈ پر ٹیکس لگانے کی ہمت نہیں کر سکتی۔ مالاکنڈ کے لوگوں کو ہمیں سمجھانا ہو گا۔ یقین دہانی کراتا ہوں مالاکنڈ پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا۔ ایوان میں کئی بار شور شرابہ بھی ہوا تاہم کارروائی معمول کے مطابق چلتی رہی۔ اجلاس کل تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔