پشاور: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی میں فاٹا کو خیبرپختںونخوا میں ضم کرنے کا بل پاس ہونے کے باوجود صدر مملکت کو پیش کرنے سے قبل خیبرپختونخوا اسمبلی سے اسکی منظوری لازمی ہو گی جسے صوبائی اسمبلی کو دو تہائی اکثریت سے منظور کرنا ہو گا۔
آئین کے آرٹیکل 239 کی شق 5 کے مطابق ہر وہ بل جس کے ذریعے آئین میں ترمیم کی جا رہی ہو اور اس سے کسی بھی صوبہ کی جعغرافیائی حدود میں ردوبدل واقع ہو رہا ہو اسے صدر کو توثیق کے لئے اس وقت تک پیش نہیں کیا جا سکے گا جب تک صوبائی اسمبلی میں پیش کرکے اس کی متعلقہ اسمبلی کے مجموعی ارکان کی دو تہائی اکثریت کے ذریعے منظوری حاصل نہ کر لی جائے۔
آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے لئے قومی اسمبلی سے بل کی منظوری کے باوجود اسے پختونخوا اسمبلی میں پیش کرنا لازمی ہو گا جس کے بعد ہی اسے صدر مملکت کو توثیق کے لئے پیش کیا جائے گا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے 124 رکنی ایوان کے 83 ارکان کی بل کو منظور کرنے کیلئے ضرورت ہو گی۔ تحریک انصاف کو اس وقت صوبائی اسمبلی میں اکثریت کے حوالے سے مشکلات درپیش ہیں۔ مذکورہ بل کی منظوری کے لئے اپوزیشن جماعتوں میں سے جے یو آئی ف کے علاوہ تمام جماعتوں کی حمایت ضروری ہو گی جس کے بعد بل دو تہائی اکثریت سے منظور ہو سکے گا۔ ایسا نہ ہونے کے صورت میں مذکورہ بل کی منظوری آئندہ منتخب پختونخوا اسمبلی تک رک جائے گی۔ اس اسمبلی کی 28 مئی کو آئینی مدت ختم ہو رہی ہے، وزیراعلی پرویزخٹک نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے تاہم مذکورہ بل کی منظوری کے کےلئے ہفتہ یا پیر کے روز بل صوبائی اسمبلی میں پیش کرنا لازمی ہو گا۔