اسلام آباد: (دنیا نیوز) فاٹا کے انضمام کے معاملے پر سینئر سیاستدان مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی اپنے موقف پر ڈٹ گئے ہیں جس کی وجہ سے دوسرا اجلاس بھی بے نتیجہ ختم ہو گیا ہے۔
وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی کے زیرِ صدارت فاٹا کے انضمام کے معاملے پر دوسرا اجلاس منعقد ہوا جس میں پارلیمانی رہنماؤں نے شرکت کی۔ دنیا نیوز کے ذرائع کے مطابق اس اہم معاملے پر یہ دوسرا اجلاس بھی بے نتیجہ ختم ہو گیا ہے کیونکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اپنے اپنے موقف پر ڈٹ گئے ہیں۔ تاہم پی ٹی آئی، اے این پی اور نیشنل پارٹی کی طرف سے فاٹا کے انضمام کی حمایت کی گئی۔
سینئر سیاستدانوں کی مخالفت کے بعد وزیرِاعظم نے معاملہ (ن) لیگ کی مرکزی مجلس عاملہ میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کا معاملہ کل مسلم لیگ (ن) کی سی ای سی میں زیرِ بحث لائیں گے، سی ای سی کے فیصلے سے پارلیمانی رہنماؤں کو آگاہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ فاٹا کے انضمام کے معاملے پر پہلا اجلاس بھی مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی کی مخالفت کے باعث بے نتیجہ ختم ہو گیا تھا۔
گزشتہ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی حمایت کی تھی لیکن جے یو آئی (ف) اور محمود خان اچکزئی نے فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کی تجویز دی تھی۔ اتفاق رائے نہ ہونے پر آج دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔