اسلام آباد: (دنیا نیوز) ایف سی آر قانون کے خاتمے کے بعد پاکستان کے تمام قوانین فاٹا پر لاگو، صدر اور گورنر کے بجائے وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا کے اختیارات نافذ، قومی اسمبلی کی بارہ نشستیں 2023ء تک برقرار رہیں گی۔
فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کیلئے 31ویں ترمیم قومی اسمبلی میں منظور کر لی گئی ہے۔ آئین سے فاٹا اور پاٹا کے الفاظ ہر جگہ سے حذف کر دیے گئے۔ فاٹا کی سینیٹ میں 8، قومی اسمبلی میں 12 نشستیں اور فاٹا کیلئے صدر اور گورنر کے خصوصی اختیارات کا آرٹیکل 247 ختم کر دیا گیا۔ خیبر پختونخوا کیلئے قومی اسمبلی کی 6، صوبائی اسمبلی میں 21 نشستوں کا اضافہ کر دیا گیا۔ اصلاحات کا اطلاق الیکشن 2018ء کے بعد ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق آئینی ترمیم کے ذریعے دستور کے آرٹیکل ایک کی شق دو، آرٹیکل 62 اور آرٹیکل 155 سے وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں کے الفاظ حذف کر دیئے گئے ہیں۔ آرٹیکل 51 میں ترمیم سے قومی اسمبلی کی مجموعی نشستیں 342 سے کم کر کے 336 کر دی گئیں۔
خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی عام نشستیں 39 سے بڑھ کر 45 جبکہ خواتین کی 9 مخصوص نشستیں برقرار رہیں گی۔ قومی اسمبلی میں کے پی کی مجموعی نشستیں 48 سے 54 ہو جائیں گی۔ پنجاب 174، سندھ 75 اور اسلام آباد کی 3 نشستیں برقرار ہیں۔
آئین کے آرٹیکل 59 کی شق ایک میں ترمیم سے سینیٹ کے اراکین کی تعداد 104 سے کم کر کے 96 کر دی گئی۔ فاٹا سے 8 سینیٹرز کے انتخاب سے متعلق پیراگراف حذف کر دیا گیا۔ ترمیم کے باوجود سینیٹ میں فاٹا کے موجودہ اراکین آئینی مدت پوری کریں گے۔
آرٹیکل 106 میں ترمیم کر کے خیبر پختونخوا اسمبلی کی نشستیں 124 سے بڑھا کر 145 کر دی گئیں۔ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں شامل علاقوں کیلئے 16 عام، خواتین کی 4 اور غیر مسلموں کی ایک نشست رکھی گئی ہے جن پر 2018ء کے عام انتخابات کے ایک سال کے اندر الیکشن ہو گا۔