'کسی کو منی لانڈرر کہنا اخلاق کے تقاضوں کے مطابق نہیں'

Last Updated On 24 May,2018 11:26 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے متعلق 31 ویں آئینی ترمیم کو قومی اسمبلی میں منظور کر لیا گیا، قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں دھرنا کیسے اور کیوں ہوا، کسی کو منی لانڈرر کہنا اخلاق کے تقاضوں کے مطابق نہیں، الیکشن میں تاخیر کی باتیں صرف افواہیں ہیں، حکومت 31 مئی تک قائم رہے گی، اس کے بعد 60 روز میں الیکشن ہوں گے۔

فاٹا اصلاحات بل کی منظوری کے بعد وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی سے خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ آج قومی اسمبلی نے تاریخی بل پاس کیا ہے، اپوزیشن کا بل پاس کرانے میں ساتھ دینے پر مشکور ہوں۔ انہوں نے عمران خان کی تقریر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تقریرمیں ایسی باتوں کا ذکر کیا گیا، جن کی ضرورت نہیں تھی۔ آج ایسی کوئی بات نہیں کرنی چاہیے تھی جس سے نفرت بڑھے، سب جانتے ہیں دھرنا کیوں اورکیسے ہوا؟ کسی کومنی لانڈررکہنا اخلاق کے تقاضوں کے مطابق نہیں، ایسی باتوں سے جذبات مجروح ہوئے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ فیصلہ عوام جولائی میں کریں گے۔

وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ قومی ایشوز کو اتفاق رائے سے حل کیا جائے۔ جس قسم کی سیاست آج جنم لے رہی ہے خوش آئند نہیں، اخلاق سے ہٹ کرباتوں کی سیاست میں کوئی جگہ نہیں۔ جس طرح آج اتفاق رائے سے یہ بل پاس کیا، اسی طرح دیگرمسائل کو حل کرنے کے لیے بھی یہی مظاہرہ کرنا ہوگا۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آج بل پاس ہونا ابتدا ہے، فاٹا کی عوام کا اعتماد حاصل کرنا ہے۔ ہم نے فاٹا کو بھی تمام سہولیات دینی ہیں۔ فاٹا میں جوترقی نہیں ہوئی اس کمی کو دور کیا جائے، ہم فاٹا کی عوام کا اعتماد حاصل کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بل کو الیکشن ڈیلے کا ذریعہ نہ بنایا جائے، آئین کے مطابق 60 دن کے اندرالیکشن ہونا چاہیے۔ اگست میں نئی حکومت ہوگی۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے متعلق 31 ویں آئینی ترمیم کو منظور کر لیا ہے۔ بل کے حق میں 229 اراکین نے ووٹ دیا جب کہ صرف ایک رکن نے اس کی مخالفت کی۔ حکومتی اتحادی مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی ایوان میں موجود نہیں اور دونوں جماعتوں کے ارکان نے آئینی ترمیمی بل کی مخالفت کی۔