اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں فاٹا انضمام کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔ بل کے حق میں 71 ووٹ اور مخالفت میں 5 ووٹ آئے، بل اب دستخط کیلئے صدر ممنون حسین کے پاس جائے گا، جس کے بعد یہ باقاعدہ قانون بن جائے گا۔ چیئرمین سینیٹ نے تاریخی دن پر اراکین کو مبارکباد دی۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون و انصاف محمود بشیر ورک نے فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی بل پیش کیا۔ جس کے بعد بل کی شق وار منظوری لی گئی، آئینی ترمیمی بل کی حمایت میں 71 اور مخالفت میں 5 ووٹ آئے۔ چیئرمین سینیٹ نے بل کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے اسے فاٹا کی عوام کیلئے تاریخی دن قرار دیا۔
جے یوآئی ف اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان نے ایون سے واک آؤٹ کیا۔ ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شیری رحمان نے کہا کہ اب فاٹا میں تعزیرات پاکستان نافذ ہوگی اور کوئی بے تاج بادشاہ ہو کر لوگوں کے فیصلے نہیں کرے گا۔ پی پی رہنما رضا ربانی نے کہا فاٹا کے عوام کو ایف سی آر جیسے کالے قانون سے نجات ملی یہ خوشی کا دن ہے، بے نظیر بھٹو نے فاٹا کو انگریزکے کالے قوانین سے آزاد کرانے کے کام کا آغاز کیا۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا قبائلی علاقوں کا کے پی میں ضم ہونے سے صوبے کی طاقت میں اضافہ ہو گا۔
یاد رہے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں بھی فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے متعلق 31 ویں آئینی ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔ بل کی حمایت میں 229 جبکہ مخالفت میں ایک ووٹ پڑا۔ بل کے مطابق آئندہ پانچ سال تک فاٹا میں قومی اسمبلی کی 12 اور سینیٹ میں 8 نشستیں برقرار رہیں گی۔ آئندہ برس فاٹا کے لیے مختص صوبائی نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔ فاٹا میں صوبائی قوانین کا فوری اطلاق ہو گا اور منتخب حکومت قوانین پر عمل درآمد کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔ بل میں سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے اور ایف سی آر کے مکمل خاتمہ شامل ہے۔