اسلام آباد: (دنیا نیوز) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آج 70 سال بعد انہیں ادراک ہوا کہ قائدِاعظم کا وژن غلط تھا۔ قومی سطح کے مسئلے پر عجلت نے پاکستان کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے فیصلے کی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرِاعظم اور وزیرِ سیفران میرے گھر تشریف لائے اور یقین دہانی کرائی کہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام نہیں ہو گا۔ وزیرِاعظم نے بتایا کہ رواج ایکٹ کو ختم کیا جائے گا لیکن مقامی لوگوں کے تحفظات دور کیے بغیر بل پاس کر دیا گیا۔ اب لوگ عوامی نمائندوں سے جواب طلب کر رہے ہیں۔ آئینی ترمیم میں فاٹا کے عوام کے تحفظات کا خیال نہیں رکھا گیا۔ اگر فاٹا اور ہمارے کارکنوں نے مظاہرہ کیا تو ان پر شیلنگ کی گئی اور لاٹھیاں ماری گئیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایف سی آر کا قانون ختم لیکن نئے قانون کا اطلاق نہیں ہوا جس سے خلا پیدا ہو گیا ہے۔ فاٹا انضمام کے حوالے سے آئینی ترمیم ہو چکی ہے۔ قومی سطح کے مسئلے پر عجلت نے پاکستان کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ ابھی مشرقی سرحدوں کے تنازع سے نکلے نہیں اور مغربی سرحدوں کے تنازعے کو دعوت دیدی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کس طرح سے پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں۔ سٹیبلشمنٹ اور حکومت نے ہماری رائے کو سنجیدہ نہیں لیا۔ کیا قبائل کے عوام صرف آگ میں جلنے کے لیے پیدا ہوئے ہیں؟ ہم نے کہہ دیا تھا کہ افغانستان کی طرف سے مشکلات پیدا ہو سکتی ہے، اس کے چوبیس گھنٹے بعد ہی افغانستان کا ردعمل آیا۔