لاہور: (روزنامہ دنیا) نامزد نگران وزیر اعلیٰ ناصر کھوسہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی رہائش گاہ جاتی امرا سے لاہور تک ایک غیر قانونی سڑک کی تعمیر کے نیب کیس میں بھی ملوث قرار دئیے جا رہے ہیں، وہ 2 ہفتے قبل نیب میں پیشی بھگت چکے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ 1999 میں بطور ڈپٹی کمشنر لاہور انہوں نے رائے ونڈ روڈ کی چوڑائی 20 فٹ سے بڑھا کر 24 فٹ کرنے میں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور ضلع کونسل لاہور کے فنڈز استعمال کئے گئے۔
1998 میں ناصر کھوسہ نے شریف خاندان کے بینک قرضے سیٹل کرانے میں بھی اہم کردار ادا کیا اور بطور ڈپٹی کمشنر لاہور 17 جون 1998 کو اپنے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے اتفاق فاؤنڈری کوٹ لکھپت کی 800 کینال اراضی کا ڈی سی ریٹ(سرکاری قیمت) فی مرلہ 75 ہزار روپے سے بڑھا کر 1 لاکھ روپے مقرر کردیا۔ شریف خاندان کی طرف سے بڑھائے گئے ریٹوں کے مطابق اتفاق فاؤنڈری کی 800 کینال زمین بینکوں کے سپرد کردی گئی لیکن دلچسپ موڑ یہ آیا ہے کہ بینکوں سے معاملات طے ہونے کے بعد کوٹ لکھپت کے صنعت کاروں کے "احتجاج " پر ناصر کھوسہ کا نوٹیفکیشن تقریباً ایک سال بعد 9 جون 1999 کو واپس لے لیا گیا یوں پورے علاقے کی زمین کا ڈی سی ریٹ (سرکاری قیمت) دوبارہ 75 ہزار روپے مرلہ مقرر کردیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے ایک ذرائع نے بتایا کہ 2010 میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے خصوصی درخواست کے تحت ناصر کھوسہ کی خدمات پنجاب کے لئے طلب کیں جس کے بعد انھیں چیف سیکرٹری پنجاب تعینات کر دیا گیا اور مبینہ طور پر اس وقت کے چیف سیکرٹری جاوید محمود کو وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے دباؤ کے تحت چھٹی پر بھیج دیا۔ جون 2013 میں نواز شریف نے وزیر اعظم منتخب ہوتے ہی ناصر محمود کھوسہ کو اولین احکامات کے تحت لاہور سے اسلام آباد بلا کر پرنسپل سیکرٹری تعینات کردیا۔
تحقیقات کے مطابق ناصر کھوسہ کے 14 ستمبر 2013 کو سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہونے سے قبل ہی وزیر اعظم نواز شریف نے انہیں عالمی بینک کے بورڈ کے لئے پاکستان کی طرف سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نامزد کر دیا۔ ناصر کھوسہ کی تعیناتی کے 3 سالہ دور کے دوران پاکستان کا بھارت کے متنازعہ کشن گنگا بجلی گھر کا کیس بھی عالمی بینک میں دائر کیا گیا لیکن عالمی بینک نے پاکستان کے جائز مطالبے کو ماننے کے بجائے بھارت کی صاف طور پر طرفداری کی اور اب چند روز قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں اس متنازعہ بجلی گھر سے پیداوار کا افتتاح کردیا ہے۔ عالمی بینک سے یکم نومبر 2017 کو اپنی 3 سالہ مدت ملازمت مکمل ہونے کے تقریباً صرف 6 ماہ بعد ان کو پنجاب کا نگران وزیر اعلیٰ نامزد کردیا گیا لیکن اب نیب لاہور میں پیشی کی اطلاعات اور شریف خاندان سے قریبی تعلقات کا پتہ چلنے پر تحریک انصاف نے ان کا نام وزارت اعلیٰ سے واپس لے لیا ہے۔