اسلام آباد: (دنیا نیوز) احتساب عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں نواز شریف اپنی حکومت کے منصوبوں کی تعریف کرتے رہے۔ کمرہ عدالت میں صحافی کی جانب سے بار بار بجلی جانے کے سوال پر نواز شریف نے کہا ہم اپنے کیے کے ذمہ دار ہیں، ہم تو سب کچھ ٹھیک ٹھاک چھوڑ کے گئے تھے۔ انہوں نے کہا شاہد خاقان عباسی نے بہت سے منصوبوں کا افتتاح کیا، وفاق اور پنجاب میں 39 میگا منصوبے ہیں، جن میں ہسپتال، کالج، یونیورسٹیاں الگ الگ ہیں۔
نواز شریف نے سوال کیا کیا یہ کام کسی اور حکومت نے کیے ہیں ؟ کیا کسی اور حکومت نے موٹروے بنائی ، کیا موٹروے پر کسی اور حکومت کا نام لکھا ہے ؟ ایک صحافی کے اس سوال پر کہ عمران خان نے کہا ہے کہ موٹروے کوئی بڑا پراجیکٹ نہیں۔ نواز شریف نے بر جستہ جواب دیا کیوں کہ عمران خان نے خود کچھ نہیں بنایا۔
سابق وزیراعظم نے کہا موٹروے منصوبہ ملتان سے سکھر اور حیدرآباد سے کراچی بھی تھا جو مکمل نہ ہو سکا، میں ہوتا تو یہ منصوبے اب تک مکمل ہوجاتے، جس کی تاریخ مئی 2018 تھی لیکن مکمل نہ ہو سکا۔ انہوں نے کہا کچھی کینال کا منصوبہ تاریخی منصوبہ ہے، لواری ٹنل دیکھ لیں جو سردیوں میں بند ہو جاتا تھا، اگر نیب کورٹ میں نہ پھنسا ہوتا تو آپ صحافیوں کو لواری ٹنل دکھاتا۔
مریم نواز نے اس موقع پر کہا آپ ان کو لے جائیں جب جلسے میں جائیں، جس پر نواز شریف نے ازراہ مذاق کہا اتنے ہیلی کاپٹر کہاں سے لاؤں۔ نواز شریف نے کہا لواری ٹنل سے جو 24 گھنٹے کا سفر تھا اب 12 گھنٹے کا رہ گیا ہے، پہلے لوگ لواری ٹنل بند ہونے سے محصور ہو جاتے تھے۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر نواز شریف نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا پہلے کوئی بتائے ایک سنگل رکنی بینچ کیسے پارلیمنٹ کے فیصلے کو معطل کر سکتا ہے۔