لاہور: (طارق عزیز) سابق وزیراعظم نواز شریف کی نیب عدالت میں مسلسل چوتھے روز پیشی پر ملاقاتیوں کی تعداد قدرے زیادہ تھی جس کی وجہ سے قائد ن لیگ پر اعتماد اور پر اطمینان نظر آئے، انہوں نے ملاقات کے دوران روایتی مزاح کا مظاہرہ کیا اور ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو کی، ن لیگ کے سینئر رہنماؤں سمیت ملاقات کرنیوالوں میں دانشور، اینکر پرسن اور کالم نگار بھی شامل تھے، جنہوں نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر نواز شریف کو مختلف مشورے دیئے، یہ دانشور اور صحافی نواز شریف کے غیر علانیہ مشیر رہے ہیں۔
پارٹی میں ایک دھڑا شریف خاندان کے لئے مشکلات کی ایک وجہ انہیں دانشوروں کو گردانتا ہے، بہرحال نواز شریف کے نزدیک یہ لوگ اب بھی اہمیت رکھتے ہیں اور اہم فیصلوں میں ان کا عمل دخل ہوتا ہے کیونکہ وہ نواز شریف کے بیانیہ کو شریف خاندان اور ن لیگ کی بقا قرار دیتے ہیں اور اس کے پر جوش حامی بھی ہیں۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پہلی مرتبہ نیب عدالت آئے، نواز شریف سے ملاقات کرنیوالوں میں ایم این ایز کی نسبت سینیٹرز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ سینیٹر آصف کرمانی کافی وقفہ کے بعد نیب عدالت آئے کیونکہ ان کے والد گزشتہ اتوار کو وفات پا گئے تھے نواز شریف نے بطور خاص آصف کرمانی کو ساتھ والی نشست پر بٹھایا اور ان سے اظہار تعزیت کیا۔ اس موقع پر نواز شریف نے احمد سعید کرمانی مرحوم کی ملک، قوم اور مسلم لیگ کے لئے خدمات کو سراہا۔
قائد ن لیگ نے سینیٹر مشاہد اللہ خان، سینیٹر رانا مقبول، سینیٹر چوہدری تنویر کو ہدایت کی کہ فوری طور پر تحریک التوا جمع کرائیں کہ چیئرمین نیب نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کر کے مبارکباد کیوں دی جبکہ وزیراعظم کیخلاف نیب میں مقدمہ زیر التوا ہے۔ تحریک التوا کا مشورہ نواز شریف کو ان کے سابق مشیر عرفان صدیقی نے دیا۔ ملاقاتیوں کی تعداد زیادہ ہونے سے کمرہ عدالت بھر گیا جس پر پہلے سے موجود افراد کو وہاں سے چلے جانے کی درخواست کی گئی تاکہ باہر کھڑے رہنما نواز شریف سے ملاقات کر سکیں، یہ ذمہ داری سینیٹر سعدیہ عباسی کو دی گئی جنہوں نے سب سے پہلے اپنے بھائی سابق وزیراعظم شاہد خاقان کو کمرہ عدالت سے رخصت ہونے کی درخواست کی جس پر عمل کرتے ہوئے وہ وہاں سے چلے گئے۔ راجہ ظفرالحق نے صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے از خود نواز شریف کی ساتھ والی نشست خالی کر دی اس طرح ن لیگی رہنمائوں نے اپنے قائد سے باری باری ملاقات کی، نواز شریف کو صدرممنون حسین کا نیک خواہشات پر مبنی پیغام پہنچایا گیا انہیں ایک چٹ دی گئی جس پر صدر ممنون نے اپنے ہاتھ سے سبز روشنائی سے ایک شعر لکھا تھا، سورج ہوں روشنی کی رمق چھوڑ جاؤں گا میں ڈوب بھی گیا تو شفق چھوڑ جاؤں گا نواز شریف نے کسی ردعمل کا اظہار کئے بغیر شعر پڑھ کر چٹ جیب میں ڈال لی۔
نواز شریف کا ذاتی سٹاف حاجی شکیل، عابد اللہ جان مسلسل متحرک رہا، انہوں نے نواز شریف کو ان کے ذاتی دوستوں دبئی سے مرزا الطاف اور نیویارک سے چوہدری عبداللطیف کے سلام پہنچائے۔ کمرہ عدالت سے رخصتی سے قبل نواز شریف نے احسن اقبال، مرتضیٰ جاوید عباسی کو پاس بلا کر ہدایات دیں، نواز شریف خاصے خوشگوار موڈ میں تھے۔ انہوں نے خواجہ حارث کے ساتھی وکیل کے ہیئر سٹائل کی تعریف کرتے ہوئے کہا دلیپ کمار ایسے بال بناتے تھے، سماعت کے دوران آپ کے ہیئر سٹائل میری توجہ کا مرکز رہے اور کہا کہ دلیپ کمار میرے پسندیدہ اداکاروں میں سے ہیں۔ اڈیالہ جیل جانے سے قبل نواز شریف نے سعدیہ عباسی کو بلا کر کہا کہ شاہد خاقان عباسی اور دیگر سینئر رہنمائوں جن سے ملاقات عدالت میں ہوگئی ہے انہیں میرا پیغام دیں کہ وہ اب اڈیالہ جیل کے سفر سے گریز کریں میں ان کا شکر گزار ہوں۔