لاہور: ( روزنامہ دنیا) پنجاب میں تقریباً 403 ارب 11 کروڑ روپے مالیت کی 8 ہزار 975 کنال اراضی پر عالیشان سرکاری رہائشگاہیں اور بنگلے قائم ہیں، اعلیٰ افسروں کے زیر استعمال 10 سے 104 کنال تک کے عالیشان بنگلے ہیں جن کی دیکھ بھال سمیت دیگر اخراجات پر سالانہ تقریبا سرکاری خزانے سے 10 ارب 41 کروڑ روپے خرچ کئے جا رہے ہیں، بڑی رہائشگاہوں میں 10 سے 52 ملازمین تعینات ہیں جبکہ پنجاب بھر کی سرکاری رہائشگاہوں میں 19 ہزار 278 ملازمین مختلف ڈیوٹیز پر تعینات ہیں جن کو تنخواہوں اور الاؤنسز کی مد میں سالانہ 5 ارب 12 کروڑ 67 لاکھ 20 ہزار روپے سرکاری خزانے سے ادا کئے جاتے ہیں۔ 5 سے 15 کنال کی سرکاری رہائشگاہوں کی تزئین و آرائش پر سالانہ 5 لاکھ سے 15 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں، 2 سال بعد الگ سے تعمیراتی کام بھی ہوتا ہے جس پر 5 لاکھ سے 25 لاکھ روپے تک علیحدہ خرچ ہوتے ہیں جو سالانہ بجٹ میں شامل نہیں ہوتے ہیں۔ یہ اخراجات صوبائی ترقیاتی بجٹ کے بلاک ایلوکیشن یا پھر اضافی فنڈز سے استعمال کئے جاتے ہیں۔
"روزنامہ دنیا "کی تحقیقات کے مطابق لاہور میں 5026 کنال سے زائد جگہ پر افسروں کے لئے سرکاری رہائشگاہیں قائم ہیں، جن میں بعض جگہوں کی مالیت کروڑوں روپے میں ہے، ان کی مالیت سرکاری ریٹ کے مطابق کم جبکہ مارکیٹ میں کئی گنا زیادہ ہے۔ لاہور میں جی او آر ون 1514 کنال 3 مرلے 141 فٹ رقبہ پر محیط ہے، جن میں سے 1497 کنال 15 مرلے پر سرکاری رہائشگاہیں ہیں، جی او آر ون کے کل رقبہ کی مالیت تقریباً 168 ارب روپے کے قریب بتائی جارہی ہے، جی او آر ون کے ایک طر ف مال روڈ جبکہ دوسری جانب جیل روڈ ہے، یہاں پر اب بھی اعلیٰ افسر انگریز دور کی طرح ہی زندگی بسر کر رہے ہیں، سرکاری افسر 5 سے 56 کنال کے وسیع وعریض سرکاری گھروں میں ملازمین کی فوج ظفرموج کے ساتھ غریب عوام کے ٹیکس کے پیسوں پر مزے اڑا رہے ہیں۔ سپیکر، ڈپٹی سپیکر، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب، کمشنر، سیکرٹریزسمیت اعلیٰ افسروں کو یہیں پر عالیشان سرکاری رہائشگاہیں فراہم کی گئی ہیں۔
گھروں کی تعمیر و مرمت کیلئے ہر سال تقریباً 5 کروڑ 45 لاکھ روپے جبکہ 8 کروڑ 22 لاکھ 24 ہزار روپے فکس چارجز الگ سے رکھے جاتے ہیں جن میں واسا چارجز، سوئی گیس ، بجلی کے اخراجات شامل ہوتے ہیں۔ سرکار کو ایک افسر ماہانہ تقریباً دس سے 55 لاکھ روپے میں پڑتا ہے۔ چیف سیکرٹری رہائشگاہ 22 کنال، آئی جی پنجاب 25 کنال، کمشنر لاہور 20 کنال جبکہ دیگر سیکرٹریز و اعلیٰ افسروں کو 20، 15، 10 اور 5 کنال کے گھر الاٹ کئے گئے ہیں۔ صوبائی وزرا کو 12 سے 15 کنال کی رہائشگاہیں فراہم کی گئی ہیں۔ سابق ڈی جی ایل ڈی اے، ڈی آئی جی سمیت دیگر افسروں کو 6 کنال تک کے گھرا لاٹ کئے گئے ہیں۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کو 10 ، 10 کنال کے گھر الاٹ ہیں، کل 171سرکاری رہائش گاہیں ہیں، جن میں 25 رہائش گاہیں لاہور ہائی کورٹ کی صوابدید پر ہیں۔ 18 سپیکر، ڈپٹی سپیکر، صوبائی وزرا وغیرہ کے لئے مختص ہیں، 8 رہائش گاہوں میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ اور دیگر دفاتر قائم کئے گئے ہیں۔
چیف سیکرٹری کے گھر میں 33 سرکاری ملازمین کام کر رہے ہیں جن میں دھوبی، سویپر، مالی ، گیٹ کیپر، ڈرائیور ، گارڈ شامل ہیں۔ چیف سیکرٹری پر ماہانہ سرکاری خزانے سے تقریباً 52 لاکھ 60 ہزار روپے جبکہ سالانہ 6 کروڑ 31 لاکھ 20 ہزار روپے سے زائد خرچ ہو رہے ہیں۔ آئی جی پنجاب ہاؤس جو کہ 25 کنال کا ہے یہاں 26 سرکاری ملازمین تعینا ت ہیں جبکہ 17 پولیس اہلکاروں سمیت کئی ڈرائیورز بھی ان کی رکھوالی پر تعینات ہیں۔ آئی جی پنجاب پر ماہانہ 58 لاکھ 30 ہزار روپے، سالانہ تقریباً 6 کروڑ 99 لاکھ 60 ہزار روپے سے زائد سرکاری خزانے سے خرچ کئے جا رہے ہیں۔ صوبائی وزیرکے گھر جو جی او آر میں رہائش پذیر ہیں ان کے پاس تقریباً 10 سے 13 ملازمین موجود ہیں۔ ایک صوبائی وزیر پر تقریباً 23 لاکھ روپے ماہانہ جبکہ سالانہ 2 کروڑ 76 لاکھ روپے خرچ کئے جا تے ہیں۔
اسی طرح کمشنر ہاؤس تقریباً 37 لاکھ 60 ہزار 870 روپے سے زائد و دیگر سیکرٹریز و افسر 22 لاکھ سے 40 لاکھ روپے ماہانہ میں پڑتے ہیں۔ کمشنر ہائوس پر 13 جبکہ سیکرٹری داخلہ کی رہائشگاہ پر 10 ملازمین تعینات ہیں۔ اسی طرح دیگر سیکرٹریز و افسروں کے گھروں پر 6 تا 20 ملازمین تعینات ہیں۔ ڈپٹی کمشنر لاہور کا گھر 25 کنال پر مشتمل ہے، ان کے گھر میں 35 سے 40 ملازمین تعینات ہیں۔ جی او آر ون میں افسروں کے گھروں پر تعینات ملازمین کی تنخواہ 20 ہزارسے لیکر 45 ہزار روپے تک ہے، یوٹیلیٹی بلز بھی سرکاری خزانے سے دئیے جاتے ہیں۔ جی او آر ٹو میں 1312 کنال رقبہ ہے جہاں پر سرکاری رہائشگاہیں بنائی گئی ہیں، اس کی مالیت تقریباً 52 ارب روپے کے قریب بتائی جارہی ہے ، اسی طرح جی او آر تھری کا رقبہ تقریباً 1208 کنال ہے جس کی مالیت تقریبا 38ً ارب روپے سے زائد بتائی جا رہی ہے جبکہ پنجاب بھر میں مقیم تمام اعلیٰ سرکاری رہائشگاہوں کی دیکھ بھال بھی سرکاری فنڈز سے ہی کی جاتی ہے۔
اسی طرح دیگر اضلاع میں دیکھا جائے تو 3949 کنال جگہ پر سرکاری افسروں کی رہائشگاہیں بنائی گئی ہیں۔ کمشنر سرگودھا ہاؤس 104 کنال پر مشتمل ہے، اس کی دیکھ بھال کے لئے 37 سرکاری ملازمین موجود ہیں، ایس ایس پی ساہیوال کی رہائشگاہ 98 کنال، ڈپٹی کمشنر میانوالی 95، ڈپٹی کمشنر فیصل آباد 92، ڈپٹی کمشنر پاکپتن 64، ڈی آئی جی گوجرانوالہ 70، ڈی آئی جی ملتان 18، ڈی آئی جی سرگودھا 40، ڈی آئی جی راولپنڈی و فیصل آباد 20,20 ، ڈی آئی جی لاہور 15، ایس ایس پی میانوالی 70، ایس ایس پی راجن پور37، ایس ایس پی شیخوپورہ و بہاولنگر 32 ,32، ایس ایس پی اٹک 29، ایس ایس پی گوجرانوالہ 25، ایس ایس پی رحیم یار خان 22، ایس ایس پی قصور و وہاڑی 20,20، ایس ایس پی جھنگ 18، ایس ایس پی خانیوال و بہاولپور 15 ,15، ایس ایس پی پاکپتن 14، ایس ایس پی ملتان 13، ایس ایس پی حافظ آباد،چکوال ونارووال 10,10،ایس ایس پی سیالکوٹ9، ایس ایس پی گجرات و بھکر8,8، ایس ایس پی خوشاب و لیہ 6,6 اور ایس ایس پی راولپنڈی و ٹوبہ ٹیک سنگھ کی رہائشگاہیں5,5 کنال پر مشتمل ہیں۔
اس حوالے سے پنجاب کے امپلی منٹیشن اینڈ کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھی ابتدائی معلومات اکٹھی کر لی گئی ہیں جس کے لئے متعلقہ اداروں اور تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز کو خط لکھے گئے ہیں، جس میں سرکاری ریٹ کے مطابق بھی ریٹ لگائے جار ہے ہیں اور مارکیٹ ریٹ یعنی پرائیویٹ ریٹ بھی لگائے جا رہے ہیں، پنجاب کے عالیشان بنگلوں میں چیف سیکرٹری، آئی جی، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور بعض سیکرٹریز نے کیمپ آفس بھی بنائے ہوئے ہیں، جن کے اخراجات یا تو متعلقہ محکمے کی جانب سے دئیے جا رہے ہیں یا پھر محکمہ ویلفیئرونگ کی جانب سے ہی دئیے جارہے ہیں، جبکہ ان کے اخراجات مختلف بلاکس کی مد میں سے دئیے جا رہے ہیں۔ محکمہ خزانہ کے ایک ذمہ دار افسر نے دعویٰ کیا کہ سرکاری رہائشگاہوں کے اخراجات 3 اکائونٹس سے دئیے جاتے ہیں، ایک اکائونٹس سے فنڈز اس لئے نہیں دئیے جاتے ہیں تاکہ بڑی رقم سامنے آنے کے بعد اخراجات کو کم کر دیا جاتا ہے، ان سرکاری رہائشگاہوں میں اخراجات کم ہونے کے بجائے گزشتہ پانچ برس میں کئی گنابڑھ گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جی او آر ون سمیت پنجاب بھر میں کئی افسر اور ملازمین کو میرٹ کے برعکس سرکاری رہائشگاہیں الاٹ کی گئی ہیں اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے من پسند افسروں کو عالیشان بنگلے الاٹ کئے، ان میں سے کئی افسر متعلقہ پالیسی پر بھی پورا نہیں اترتے ہیں۔ اس حوالے سے ایڈیشنل سیکرٹری آئی اینڈ سی شیخ منیب نے روزنامہ’ دنیا ‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری رہائشگاہوں کی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں، ابھی حتمی رپورٹ مرتب نہیں ہوئی ، جبکہ محکمہ خزانہ حکام کہتے ہیں کہ سرکاری رہائشگاہوں کے لئے بجٹ مختص ہونے کیساتھ الگ سے بھی رقوم جاری کی جاتی ہیں۔ سول سیکرٹریٹ کے ویلفیئر ونگ کے اسٹیٹ آفیسر محمد اکمل کا کہنا ہے کہ سرکاری رہائشگاہوں پر سالانہ کروڑوں روپے کے فنڈز مختص کئے جاتے ہیں جبکہ مزید ضرورت پڑنے پر الگ سے بھی فنڈز منظوری کے بعد جاری کئے جاتے ہیں۔
رپورٹ: محمد حسن رضا