لاہور: (محمد حسن رضا) نیب نے پنجاب میں دھوکہ اور فراڈ کرنے کے الزام میں ہائوسنگ سوسائٹیز مالکان سمیت بیرون ملک فرار افراد کے خلاف شکنجہ سخت کر لیا۔
بیرون ملک فرار افراد کی گرفتاریوں کے لئے معاملات کو مزید تیز کرنے کی بھی منظوری دیدی گئی جبکہ نیب نے کئی ہائوسنگ سوسائٹیز کے مالکان، ان کے ساتھ شیئر ہولڈرز کی جائیدادوں اور دیگر اثاثوں سے متعلق بھی کئی اہم صوبائی اور وفاقی اداروں سے ریکارڈ مانگ لیا ہے اور ان کے خلاف بھی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
دوسری جانب نیب نے ایڈن ہائوسنگ سوسائٹی کے مالک ڈاکٹر امجد اور انکے خاندان کی 23 ارب روپے مالیت کی زمین ضبط کر لی ہے جبکہ ایڈن کے مالک ڈاکٹر امجد کے بیٹے جو کہ شریک پارٹنر بھی تھے، جن کا نام مرتضیٰ امجد ہے انہیں دبئی سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ ایڈن سوسائٹی کے متاثرین نے 6 ہزار سے زائد درخواستیں نیب میں دے رکھی ہیں۔
نیب نے کارروائی شروع کی تو موضع بھگریاں، درمرچن لاہور میں 333 کنال زمین تھی، موضع ٹماں، چھٹہ بختاور میں 404 کنال زمین تھی، ایڈن آباد ڈیفنس روڈ کی زمین بھی ضبط کی گئی ہے، ایڈن ہائوسنگ لاہور کے نام پر 111 کمرشل پلاٹس، ایڈن ہائوسنگ لاہور میں 111 رہائشی پلاٹس تھے وہ زمین بھی ضبط کی گئی ہے، ایڈن کینال ولاز ٹھوکر نیاز بیگ، 8 پلاٹس فریز کر دئیے ہیں۔ نیو ایئر پورٹ لاہور کے پاس 2 پلاٹ 10 ،10 مرلے کے ماڈل ہائوس، 4، 4 کنال کے گھر اور بھی مزید کئی اہم پراپرٹیز قبضے میں لی گئی ہیں۔
ڈاکٹر امجد، مرتضیٰ امجد اور مصطفی امجد جبکہ ڈاکٹر امجد کی اہلیہ انجم امجد یہ سب شراکت دار ہیں۔ ڈاکٹر امجد کینیڈین شہریت رکھتے ہیں، اہم ریکارڈ نیب کو موصول ہو چکا ہے جس کی بنیاد پر نیب کی جانب سے یہ کہا جا رہا تھا کہ متاثرین کو گھر نہیں بلکہ منافع کیساتھ پیسے واپس کر دئیے جائیں گے لیکن ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ متاثرین پیسے لینے کے بجائے گھر لینے پر ڈٹے ہوئے تھے جس کی وجہ سے معاملات مزید خراب ہو رہے تھے لیکن ابھی تک متاثرین کو پیسے دینے سے متعلق ہی معاملات چل رہے ہیں جبکہ پلاٹ یا گھر دینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ۔ اگر ایسا ہوتا بھی ہے تو کئی معاملات کو دیکھنا ہو گا اور یہ پالیسی میں بھی شامل نہیں ہے۔