لاہور: (محمد حسن رضا ) چیف سیکرٹری پنجاب کی تبدیلی کی آخر وجہ کیا بنی ؟ کئی اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو نظر انداز کیا گیا، جس پر وزیراعلیٰ بھی چیف سیکرٹری کی تبدیلی میں ان ایکشن نظر آئے اور انہوں نے بتایا کہ وہ وزیراعلیٰ ہیں ان کے احکامات پر اب عملدرآمد بھی ہو گا انہوں نے یہ معاملہ وزیر اعظم عمران خان کے سامنے رکھا تو پھر تبدیلی آگئی۔
ذرائع کے مطابق سابق چیف سیکرٹری اکبر حسین درانی کو 6 اہم ٹاسک دئیے گئے تھے جو وہ مکمل کرنے میں ناکام رہے اور بیوروکریسی کو ڈائریکٹ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے احکامات ماننے کے بجائے چیف سیکرٹری کے ذریعے آنے والے احکامات پر عمل کا کہا گیا جبکہ دوسری جانب چودھری پرویز الٰہی گروپ بھی متحرک تھا جس روز سے پرویز الٰہی سپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے اسی روز سے ہی یہ معاملات سامنے آرہے تھے کہ اب ان کی پرانی ٹیم اہم عہدوں پر آسکتی ہے جس کے اثرات بھی نظر آنا شروع ہوگئے تھے۔
سیکرٹری اسمبلی اپنے منظور نظر کو تعینات کیا گیا۔ پرویز الٰہی جب وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو یوسف نسیم کھوکھر ان کے سپیشل سیکرٹری تھے اور ان کا پرویز الٰہی سے اس وقت سے بہت ہی اچھا تعلق رہا ہے، مسلم لیگ ن کی حکومت میں بھی ان سے رابطے رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کا نام چیف سیکرٹری پنجاب کیلئے زیر غور تھا۔ ذرائع کے مطابق سابق چیف سیکرٹری پنجاب اکبر حسین درانی کو دیا گیا سب سے بڑا ٹاسک یہ تھا کہ بیوروکریسی جو عوامی نمائندوں سے رابطے بہتر نہیں بنا رہی اور دوسرا حکومت کیساتھ تعاون نہیں کر رہی ان معاملات کو بہتر بنائیں لیکن اکبر حسین درانی اس ٹاسک میں مکمل طورپر ناکام رہے۔
کئی اہم اجلاسوں میں بھی وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو نظر انداز کر تے ہوئے بطور چیف سیکرٹری اکبر حسین درانی زیادہ اہمیت اختیار کئے رکھتے جبکہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے احکامات کے بجائے بیوروکریسی چیف سیکرٹری کی طرف دیکھ رہی تھی اور جو بھی وزیراعلیٰ آفس کی جانب سے احکامات دئیے جاتے اس سے چیف سیکرٹری کو آگاہ کیا جا رہا تھا۔ سابق چیف سیکرٹری نے آفیسرز کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے احکامات دئیے تھے کہ تمام تر معاملات کو چیف سیکرٹری کے ذریعے چلایا جائیگا۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ بعض بیوروکریٹس وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے احکامات کو اہمیت نہیں دے رہے تھے جس پر وزیراعلیٰ نے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کیا تھا جس پر وزیراعظم عمران خان آخری بار جب لاہور آئے تھے تو ان سے الگ میں ملاقات بھی کی تھی جس کے بعد ان کو مزید چیک کرنے کے لئے وقت دیا گیا لیکن وہ معاملات بہتر نہ بنا سکے۔
اسی طرح پنجاب کی بیوروکریسی میں کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، سیکرٹریز جو شہباز حکومت میں بہت ہی قریبی تھے وہ تاحال اہم عہدوں پر تعینات ہیں اکبر درانی کئی ماہ رہنے کے باوجود اپنی ٹیم بھی نہ بنا سکے ان سب باتوں کو دیکھتے ہوئے اکبر حسین درانی کا تبادلہ کیا گیا۔ یوسف نسیم کھوکھر کو چیف سیکرٹری تعینات کرنے کا مقصد بیوروکریسی کا حکومت کے ساتھ تعاون، عوامی نمائندوں سے رابطے بہتر بنانا اور حکومتی ایجنڈے پر عملدرآمد کرنا ہے۔