اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے بینظیر قتل کیس میں ملزمان کی ضمانت منسوخی کیلئے دائر درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے بینظیر قتل کیس میں سزا یافتہ پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کی ضمانتیں برقرار رکھیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی زیرسربراہی تین رکنی بنچ نے قرار دیا کہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں مرکزی ملزمان بری ہوچکے، فریقین نے بریت کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں، سعود عریز اور خرم شہزاد خود قتل میں ملوث نہیں تھے، دونوں افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے ثبوت مٹا دیئے، سعود عزیز نے اپنی ضمانت کا کبھی غلط استعمال نہیں کیا، عدالت میں پیش ہوتے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل کے دوران کہا کیا بھٹو کیس کی طرح بی بی شہید کے مقدمےمیں بھی وعدہ معاف گواہ پر انحصار کرنا ہوگا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا سیاست اور قانون الگ رکھیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا پرویز مشرف سب کچھ کنٹرول کر رہا تھا۔ اس پر جسٹس کھوسہ کا کہنا تھا یہ فرضی بات ہے، شک کبھی ثبوت کا متبادل نہیں ہو سکتا۔
وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ضمانتیں نہیں لی جاسکتیں، مشرف سب کچھ کنٹرول کر رہے تھے، ضمانتیں کس بنیاد پر دی گئیں، اسکاٹ لینڈ یارڈ اور اقوام متحدہ کی ٹیم بھی تحقیقات کر چکی ہیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہائیکورٹ کے اختیارات ہر قدغن نہیں لگائی جاسکتی۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا سی پی او راولپنڈی بننے سے پہلے سعود عزیز آر پی او گوجرانوالہ تھا، بے نظیر بھٹو کے حفاظتی حصار کی ذمہ دار ی سی پی او کی تھی، سعود عزیز نے ایس ایس پی اور دیگر نفری بھجوا دی، بے نظیر بھٹو کو پوائنٹ بلینک رینج سے گولی ماری گئی، بے نظیر بھٹو نے کراچی اترنے سے پہلے کچھ لوگوں کو نامزد کیا تھا، پولیس افسران قتل کی سازش میں ملوث تھے، انہوں نے قتل کے شواہد ضائع کئے۔
یاد رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد خود کش حملہ اور فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا، اس حملے میں 20 دیگر افراد بھی جاں بحق ہوئے تھے۔
رواں برس 31 اگست کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے مطابق 5 گرفتار ملزمان کو بری کردیا گیا جبکہ سابق سٹی پولیس افسر (سی پی او) سعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) خرم شہزاد کو مجرم قرار دے کر 17، 17 سال قید کی سزا اور مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا گیا تھا۔