لاہور: ( روزنامہ دنیا) آئی ایس آئی کے نئے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو حالیہ دنوں میں پروموشن دی گئی، اس سے پہلے وہ جی ایچ کیو میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس کے عہدے پر کام کر رہے تھے۔ پروگرام 'دنیا کامران خان کے ساتھ ' میں بتایا گیا کہ پاکستانی فوج کے پروفیشنل افسروں میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر بہت ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ ہر لحاظ سے وہ پاکستان کی فوج کے بہترین اعلیٰ ترین افسران میں سے ایک ہیں۔ وہ وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا مشترکہ انتخاب ہیں اور اب آئی ایس آئی میں جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں نئے سفر کا آغاز ہوگا۔ حالیہ دنوں میں جن میجر جنرلوں کو ترقی دی گئی اب ان کی پوسٹنگ ہوگئی ہے۔
موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار 25 اکتوبر کو مدت ملازمت پوری کر کے ریٹائر ہو جائیں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار پچھلے دو سال سے آئی ایس آئی کی سربراہی کر رہے تھے۔ ان کی سربراہی میں آئی ایس آئی نے قوم کے لئے نمایاں خدمات انجام دیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حقیقی کامیابیاں حاصل کیں انھوں نے آئی ایس آئی میں انسداد دہشت گردی ونگ کی بنیاد رکھی تھی۔ وہ کراچی کے کور کمانڈر بھی رہے۔ اس دور میں کراچی آپریشن کا آغاز ہوا تھا اور ان کی زیر نگرانی کراچی آپریشن کو زبردست کامیابی ملی اور کراچی دہشت گردی، بھتہ خوری سے آزاد ہوکر ایک پر امن شہر بن گیا کراچی کی جو رونقیں واپس آئی ہیں، ان میں اگر کسی ایک شخص کے کردار کا ذکر کیا جائے تو وہ لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار ہیں کراچی کے کور کمانڈر کی حیثیت سے وہ سندھ رینجرز کی بھی کمان کرتے رہے۔ پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران ان کا کلیدی کردار سرحدوں کے اس پار رہا۔ آئی ایس آئی کے آپریشن پاکستان کی سرحدوں کے باہر ہوتے ہیں اور پوری دنیا میں آئی ایس آئی پاکستان کے سکیورٹی مفادات کا تحفظ کرتی ہے، ایسی کامیابیاں سامنے آتی ہیں جن کا ذکر بھی نہیں ہوتا، لیکن قوم کے تحفظ میں اضافہ ہوتا ہے۔
پاکستان کے لئے بھارت کی ہرزہ سرائی اور افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے سرحد پار مشکل صورتحال رہی ہے، امریکہ میں پاکستان کے خلاف اشتعال پیدا ہو رہا تھا، یہ پاکستان کی سکیورٹی اور مفادات کے لئے بڑا مشکل زمانہ تھا جس میں لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے زبردست خدمات انجام دیں، پوری قوم کو ان کو سلام پیش کرنا چاہیے۔ اب وہ ریٹائرمنٹ پر جا رہے ہیں ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر ایک نئے اور روشن باب کا اضافہ کریں گے۔ اس حوالے سے دفاعی امور کے تجزیہ کار اکرام سہگل نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ایک بہت پسندیدہ افسر تھے جو ان کی یونٹ سے تھے لیکن آرمی چیف نے ان کو پروموٹ نہیں کیا ان کے لئے یہ مشکل فیصلہ ہوگا لیکن اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے سامنے ہر چیز میرٹ ہے اس سے فوج کو بہت فرق پڑا ہے اور فوج کی کارکردگی بہت بہتر ہوئی ہے۔ جنرل باجوہ نے اپنی ذاتی ترجیح یا تعلق کو بھی سامنے نہیں رکھا اور اس کے اثرات پوری فوج پر نمایاں طور پر نظر آرہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس کے طور پر لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر نے آئی ایس آئی کی بڑی معاونت کی اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ آئی ایس آئی میں ایک اور درخشاں باب کا اضافہ کریں گے۔ بی بی سی کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر نے آفیسرز ٹریننگ سکول سے فوج کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا تھا۔ وہ لیفٹیننٹ کرنل کی حیثیت میں سعودی عرب میں بھی تعینات رہ چکے ہیں جبکہ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج میں درس و تدریس سے بھی وابستہ رہے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر نے سیاچن میں ڈویژن کی کمانڈ کی لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر فوج میں ایک سخت افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اہم عہدوں، خاص طور پر ڈی جی ایم آئی رہنے کی بدولت ان کے بارے میں مبصرین کا خیال ہے کہ آئی ایس آئی میں بھی فوج کی پہلے سے جاری پالیسیوں اور اقدامات کو مزید تقویت حاصل ہو گی۔