اسلام آباد: آصف علی زرداری حکومت کے خلاف قرارداد لانے اور اپوزیشن کے مشترکہ لائحہ عمل کے لئے سرگرم ہو گئے۔ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اپوزیشن کی اے پی سی بلانے پر اتفاق، آصف علی زرداری نے ن لیگ سے رابطے کا ٹاسک مولانا فضل الرحمان کو دے دیا۔
حکومت کے خلاف قرارداد لانے کی تجویز دینے کے بعد آصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر طویل ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کر رہے ہیں، یہ ملک ایسے نہیں چلتا، جیسے چلایا جا رہا ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بارے میں آنے والا وقت بتائے گا، تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت کو گرانا مقصد نہیں ہے لیکن حکومت کے طور طریقے جمہوری نہیں، سب دوستوں کے ساتھ مل کر بات کی جا سکتی ہے، ہم نے ہمیشہ کوشش کی کہ غیر جمہوری طاقتوں کو موقع نہ ملے۔
ایک سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ حکومت سے ڈیل کرنے کے لیے مشرف کا دور بہتر تھا، گزشتہ سالوں میں پہلی بار جمہوری قوتیں کمزور ہوئی ہیں۔ اپوزیشن کے آپس میں اختلافات کے سوال پر زرداری کا کہنا تھا کہ اختلاف کرنا بھی جمہوریت کی خوبصورتی ہے۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم سب کا موقف ہے کہ مل کر چلا جائے، ن لیگ سے رابطے میں کروں گا۔ میری راجہ ظفر الحق سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو ایسی ہی حکومت ہے جیسے مشرف اور شوکت عزیز کی تھی، آئندہ ہفتے آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ساری اپوزیشن مل بیٹھ کر مشترکہ لائحہ عمل طے کرے گی، ہم سب کا بنیادی موقف ہے کہ حکومت کو جعلی مینڈیٹ حاصل ہے، نواز شریف سے بھی بات ہو چکی ہے جس کے پاس جعلی اکثریت ہے، اسے حکومت کرنے کا حق ہی نہیں ہے۔