اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے 20 پاکستانیوں کو پیش کیا جائے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ایک ہزار ارب روپے کی بیرون ملک جائیدادوں اور اکاؤنٹس کی نشاندہی کر دی، حکومت اب ان کو واپس لانے کیلئے کارروائی کرے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ بشیر میمن کے مطابق 1000 ارب کی جائیدادوں کی نشاندہی ہو گئی ہے، ان کو واپس لانا کس کی ذمہ داری ہے، کون سے 20 لوگ ہیں جن کو ہم سمن کرکے پوچھیں کہ یہ جائیدادیں کیسےبنائیں، ہمیں لندن، دبئی اور دوسرے ملکوں کے بارے میں معلومات چاہیے، اگر قانون میں سقم ہے تو ترمیم کریں، 1000 ارب روپے میں ہمارا ڈیم بھی بن سکتا ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا 150 لوگوں نے تفتیشی افسر کو بیانات دیئے، 69 کہتے ہیں وہ ٹیکس ریٹرن میں جائیداد کو ظاہر کر چکے، 82 کہتے ہیں کہ جائیدادیں ان کی نہیں، ان 150 لوگوں کی 203 جائیدادیں ہیں، ایک جائیداد کی قیمت کم از کم 5 کروڑ ہے۔ چیف جسٹس نے گورنراسٹیٹ بینک سے پوچھا کہ کیا ہم بیرون ملک بینک برانچز سے تفصیلات لے سکتے ہیں۔ گورنر طارق باجوہ نے جواب دیا وہ برانچیں پاکستان کے دائرہ اختیار میں نہیں۔
عدالت نے بیرون ملک جائیدادیں رکھنےوالے 20 لوگوں کو پیش کرنےکا حکم دیتے ہوئے سماعت یکم نومبر تک ملتوی کر دی۔