لاہور: (روزنامہ دنیا) سال 2015 ء سے 2018 ء تک کے تین برس میں آمدنی کا سالانہ گوشوارہ تاخیر سے جمع کر انے والے 11 لاکھ فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا۔
انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 ء کی سیکشن 214 ای کے تحت تنخواہ دار طبقہ کاروباری افراد سے بھی زیادہ جرمانہ ادا کرے گا۔ تین برس قبل مسلم لیگ ن کی حکومت نے فنانس ایکٹ 2016 ء میں سیکشن 214 ۔ ڈی کا اضافہ کیا تھا جس کے تحت تاخیر سے ریٹرن فائل کرنے والے ٹیکس گزاروں کے 70 ہزار سے زائد کیسز خود بخود آڈٹ کے لیے منتخب ہو گئے ہیں، تاہم افراد ی قوت اور وسائل کی کمی کے باعث ایف بی آرافسران نے آڈٹ سے ہاتھ کھڑے کر دیے ، اب پی ٹی آئی حکومت نے ‘‘کلوژر آف آڈٹ’’کے نام سے اپنے پہلے فنانس بل میں سیکشن 214 ۔ ای متعارف کرا دی ہے جس کے تحت تاخیر سے گوشوارہ داخل کروانے والے کاروباری افراد اس قانون کے تحت گزشتہ سال سے 25 فیصد زیادہ کی ریٹرن فائل کر کے کلیئر ہو سکتے ہیں۔
ایسے 11 لاکھ سے زائد کیسز میں تنخواہ دار طبقے کو 20 ہزار روپیہ جرمانہ ڈالا گیا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان ٹیکس بار کے سینئر نائب صدر زاہد عتیق نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے چھوٹے ٹیکس گزاروں جبکہ بڑی تعداد میں موجود تنخواہ دار طبقے کے ساتھ شدید زیادتی ہوئی ہے ،اسے نافذ کر تے وقت ڈرافٹ میں موجود ‘‘اناملی’’ کا ادراک نہیں کیا گیا، لہٰذا ایف بی آر حکام کو چاہیے کہ اس قانون پر نظر ثانی کرتے ہوئے تنخواہ دار طبقہ کو سیکشن 214 ۔ ای سے الگ کریں۔