2018ء بھی بیت گیا لیکن کراچی والوں کی پیاس نہ بجھ سکی

Last Updated On 27 December,2018 08:23 pm

کراچی: (دنیا نیوز) پورے سال میں شہر قائد کے لیے بنائے جانے والے فراہمی آب کے منصوبے مکمل ہوئے، نہ ہی کراچی کے پانی کے کوٹے میں ایک قطرے کا اضافہ کیا جا سکا۔

 

کہیں ہفتہ، کہیں مہینہ، کہیں چھ سے سات ماہ اور کہیں پورے سال بعد پانی نصیب ہونا، یہی مقدر ہے کراچی کے مختلف علاقوں کے باسیوں کا۔

پانی کی بوند بوند کو ترستے کراچی والوں کی یہ کہانی نئی تو نہیں لیکن سال دو ہزار اٹھارہ میں تشویشناک ضرور ہو گئی۔ شہریوں کے لیے پانی کی فراہمی کا بڑا منصوبہ کے فور مکمل تو نہ ہوا بلکہ مزید کئی سال تک تاخیر کا شکار ہو گیا۔

لاگت بھی پچیس سے پچھتر ارب تک پہنچ جانے کا انکشاف رواں سال ہی سامنے آیا۔ حب ڈیم کے سوکھ جانے کے باعث شہر کو یومیہ پانی کی فراہمی
چھ سو پچاس ملین گیلن سے کم ہو کر پانچ سو پچاس ملین گیلن رہ گئی ہے۔

یہ معاملہ کب تک بہتر ہو گا؟ کیا آئندہ سالوں میں کراچی کو اضافی پانی مل سکے گا؟ اسی طرح کے مختلف سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے
لیے واٹر بورڈ حکام سے رابطہ کرنے کی کوششیں کیں جو بے سود رہیں۔

شہری کہتے ہیں کہ ایم ڈی واٹر بورڈ کی جانب سے شروع کی گئی واٹر ٹینکر
سروس سے کوئی خاص فائدہ ہے نہ ہی لائنوں میں پانی نصیب ہوتا ہے۔ ضلع وسطی، شرقی، جنوبی اور غربی کے متعدد علاقوں میں پانی بحران سنگین سے سنگین تر ہو گیا ہے۔
 

Advertisement