اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکپتن دربار اراضی کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں نواز شریف کو غیر قانونی الاٹمنٹ کا ذمہ دار قرار دے دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے نواز شریف اور پنجاب حکومت سے 2 ہفتوں میں جواب مانگ لیا۔ جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا پاکپتن ہی نہیں حجرہ شاہ مقیم اور دربار حافظ جمال کی زمینیں بھی نواز شریف نے ایک ہی دور میں دیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا نواز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب نے کس قانون کے تحت وقف زمین کا نوٹیفیکشن واپس لیا اور اس پراپرٹی کو کیسے بیچ دیا گیا ؟ نواز شریف کے وکیل منور اقبال نے کہا ان کے مؤکل نے نوٹیفکیشن واپس لینے کی تردید کی ہے۔
جے آئی ٹی سربراہ حسین اصغر نے عدالت کو بتایا کہ 1986 میں نواز شریف کے سیکرٹری نے تسلیم کیا ہے کہ نوٹیفکیشن وزیراعلیٰ کے کہنے پر واپس ہوا، حجرہ شاہ مقیم اور دربار حافظ جمال کی زمین بھی اسی دور میں الاٹ کی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کیوں یہ زمین غیر قانونی طور پر الاٹ کی گئی، چوروں نے زمین لے کر آگے بیچ دی۔ انہوں نے نواز شریف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بن رہے ہیں ایسا نہ ہو ہم اینٹی کرپشن والوں کو پرچہ کاٹنے کا کہہ دیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ نوازشریف اور پنجاب حکومت 2 ہفتوں میں جواب جمع کرائیں۔