فیصل آباد: (دنیا نیوز) فیصل آباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ادویات کے بعد زائدالمیعاد سرنجوں کے استعمال کا بھی انکشاف سامنے آگیا۔ 4 سال قبل ایکسپائر ہونے والی انجیکٹو سرینج استعمال کرنے کی ویڈیوز بھی دنیا نیوز نے حاصل کرلیں۔
فیصل آباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مسیحا ہی انسانی دشمن بن گئے۔ سال 2104 میں ایکسپائر ہونے والی انجیکٹو سرینجوں کے استعمال کا انکشاف سامنے آگیا۔ 2009 میں آخری بار خریدی گئی انجیکٹو سرینجیں سال 2014 میں ایکسپائر ہوئیں مگر انہیں ضائع کرنے کی بجائے مسلسل انہیں استعمال کیا جاتا رہا۔ جس ہر شہری بھی اسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹرز کے خلاف آگ بگولا بن گئے۔
ایک سے 16 سال تک کے بچوں کےانجیو گرافی ٹیسٹ کیلئے استعمال ہونے والی الٹرا ویسٹ دوائی کو انجیکٹوسرینج کے زریعے استعمال کرتے ہوئے رگوں کو پھیلانے کا کام لیا جاتا ہے۔ لیکن ایکسپائر ادویات کے استعمال سے علاج کی بجائے موت بانٹی جانے لگی۔ معاملہ پر ہسپتال انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی متعدد بار کوشش کی گئی مگر انکی جانب سے کوئی بھی جواب دینے سے گریز کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایکسپائر انجیکٹر کے استعمال سے رزلٹ پر اثر پڑتا ہے۔
کوالیفائیڈ ڈاکٹرز اور عملے کی جانب سے زائد لمیعاد ادویات اور سرنجوں کے استعمال سے ناصرف انکی ناقص کارکردگی کُھل کر سامنے آئی بلکہ ساتھ ہی کئی انسانی زندگیاں بھی داؤ پر لگ گئیں۔