لاہور: (صبغت اﷲ چودھری) اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری پر اگر کابینہ نے منظوری دیدی تو چار سال 5 ماہ بعد پٹرول کی قیمت ایک مرتبہ پھر ‘‘تین ہندسوں’’میں داخل ہوجائیگی۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے جمعہ 31 اکتوبر 2014 کو پٹرول کی قیمت میں یکمشت 9 روپے 43 پیسے کی کمی کر کے کئی سال بعد پٹرول کی قیمتوں کو ‘‘ڈبل ہندسے ’’میں لانے کا اعلان کیا تھا، اس وقت کی حکومت نے یکم نومبر 2014 کو پٹرول کی قیمت 9 روپے 43 پیسے، ڈیزل 6 روپے 18 پیسے، مٹی کا تیل 8 روپے 16 پیسے جبکہ ہائی آکٹین کی قیمت 14 روپے 68 پیسے کم کی، جس کے بعد پٹرول کئی سال بعد کم ہو کر دہرے ہندے میں آ گیا اور اس کی نئی قیمت 94 روپے 14 پیسے ہوگئی تھی۔
جس کے بعد پچھلے دور حکومت کے تیسرے برس کے دوران یکم اپریل 2016 کو پٹرول کم ہو کر 64 روپے 27 پیسے کی کم ترین سطح پر بھی آگیا تھا۔ تاہم موجودہ حکومت کے 8 ماہ کے دوران ایک مرتبہ پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتے بڑھتے ‘‘تین ہندسوں’’ یعنی 100 روپے سے تجاوز کر گئیں۔ 8 ماہ کے دوران پٹرول کی قیمتوں میں ساڑھے 17 فیصد اضافہ ہوا۔
اگست 2018 میں عمران خان نے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لیا جبکہ ستمبر 2018 کو پٹرول کی قیمت 92 روپے 83 پیسے، ڈیزل 106 روپے 83 پیسے، مٹی کا تیل 83 روپے 50 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت 75 روپے 96 پیسے تھی۔ ان 8 ماہ کے دوران پٹرول کی قیمتیں تقریباً 16 روپے اضافے کے بعد ایک مرتبہ پھر ساڑھے چار برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ جائینگی۔