اسلام آباد: (دنیا نیوز) پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین نے امید ظاہر کی ہے کہ غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے حکومت کے بہت سارے اچھے کام بھی چھپ گئے، نئی معاشی ٹیم کے بعد اس سے نکل آئیں گے۔
دنیا نیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان کیساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے حکمران جماعت پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر خان ترین کا کہنا تھا کہ آج ہم جن مسائل میں گھرے ہیں، غیر یقینی صورتحال نے یہاں تک پہنچایا۔ معاشی بہتری کیلئے اکنامک ٹیم تبدیل کی، اب تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ نئی معاشی ٹیم کے بعد غیر یقینی صورتحال سے نکل آئیں گے۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ معاشی خرابی کی وجہ سے ہمارے بہت سارے اچھے کام بھی چھپ گئے۔ پاور سیکٹر میں ٹیم نے بہت اچھا کام کیا۔ ہم نے 58 ارب روپے صرف بجلی چوری روک کر اکھٹے کیے۔ تین ہزار میگاواٹ کو سسٹم میں ڈال کر قابل عمل بنایا۔ پاکستان میں 80 فیصد فیڈر پر بجلی چوری روک دی ہے۔ سحر اور افطار کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی۔ چار سالوں کے اندر سمارٹ میٹر لگائیں گے۔ بجٹ میں غریب طبقے کیلئے سبسڈی رکھیں گے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ پاکستان میں اصلاحات کے بغیر کبھی ترقی نہیں کر سکتے۔ ترکی کے حالات ہماری طرح کے تھے۔ ترکی نے اصلاحات کر کے جی ڈی پی کو 200 سے 800 ارب ڈالر تک پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ انویسٹمنٹ بورڈ عمران خان کی توقعات پر پورا نہیں اتر رہا تھا۔ جو کوئی بھی توقعات پر پورا نہیں اترے گا تو تبدیلی آئے گی۔ کام نہ کرنے والے کو ہٹانے میں وزیراعظم وقت نہیں لگائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ میری رائے ہے کہ پاکستان میں ملائیشیا کا معاشی ماڈل نہیں چلے گا۔ سرکاری کارپوریشن کے حوالے سے نجی شعبے کی مدد لینی چاہیے۔ خسارے والی کارپوریشنز سے جلدی چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے۔ نجکاری کے معاملے کو وزیراعظم کی نئی معاشی ٹیم از سر نو دیکھے گی۔ کوشش ہے کہ کراچی میں ترقیاتی کام صوبائی حکومت سے مل کر کریں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام بڑے شہروں میں پراپرٹی ٹیکس سے معاملات چلتے ہیں۔ کراچی میں پراپرٹی ٹیکس کی مد میں صرف 21 ملین ڈالر اکھٹا ہوتا ہے۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کی پرفارمنس کا میچ کے دوران پتا چلتا ہے۔ جو پرفارم کرتے ہیں وہ آگے، جو نہیں کرتے وہ پیچھے چلے جاتے ہیں۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ میں پارٹی کا سیاسی ورکر بھی ہوں ملک کی خاطر عمران خان کیساتھ کوشش کرتا رہوں گا۔ عمران خان کی فرنٹ لائن پر کھیلنے والی ٹیم کو بیک گراؤنڈ میں رہ کر سپورٹ کر رہا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے کبھی نہیں کہا کہ مجھے کسی میٹنگ میں نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے تو کھل کر جواب دیا تھا کہ جس کو مرضی میٹنگ میں بلا سکتے ہیں۔