لاہور: (دنیا نیوز) حکومت کو ملک میں زرعی ایمر جنسی لگانی چاہئے، جب تک زراعت میں بہتری نہیں آتی اس وقت تک معیشت کو نہیں اٹھایا جاسکتا۔ پروگرام ‘‘تھنک ٹینک’’میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ ن لیگ کے وائٹ پیپر کو اتنی اہمیت نہیں ملے گی، اس کے علاوہ کچھ ایسے ایشوز بن رہے ہیں جن کا فائدہ اپوزیشن کو ہوگا، مہنگائی کا ایشو ہے، آئی ایم ایف معاہدہ ہے، نیب کا معاملہ گردش میں ہے، اہم پیش رفت کو دبا دیا گیا ہے۔ قبائلی علاقوں میں ایک ردعمل پایا جاتا ہے اور سپریم کورٹ بار کے صدر امان کنرانی نے احتجاج کی کال دی ہے، یہ دو باتیں اہم ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ امان اللہ کنرانی کی ہڑتال کی کال میں کتنا دم خم ہے۔ چینی انقلاب میں چیئر مین مائو نے آئی ایم ایف سے کوئی پیسے نہیں لئے تھے۔ زراعت کی مدد سے معیشت کو اٹھایا تھا، اس وقت زراعت کو دباؤ کا سامنا ہے اور کاشتکار خوشحال نہیں رہا۔
تجزیہ کار حسن عسکری نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت کا جو رویہ ہے اس سے پارلیمنٹ چلتی نظر نہیں آ رہی، گندم اور کپاس کی صورتحال بھی تسلی بخش نہیں، ہم اپنی کپاس کاشت نہیں کرتے اور ٹیکسٹائل کیلئے از بکستان سے منگواتے ہیں۔ ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی ایسا اشارہ نہیں ملا جس سے سمجھا جائے کہ حکومت زراعت پر توجہ دے رہی ہے۔
دنیا نیوز کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر و تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ لوگ اپنے ووٹ سے حکومتوں کو پانچ سال دیتے ہیں اور اس دوران اگر حکومتیں گھر چلی جاتی ہیں تو یہ بھی جمہوریت کاحصہ ہے۔ اگر اپوزیشن عوام کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوگئی کہ مہنگائی زدہ لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنے میں کامیاب ہوجائیگی تو پھر یہ سلسلہ چل نکلے گا لیکن ابھی تک ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوئی۔
اسلام آباد میں دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ عمران خان پر جتنا بھی دباؤ آ جائے وہ حکومت بچانے کیلئے پیپلز پارٹی یا ن لیگ سے اتحاد نہیں کریں گے۔ اس وقت ایک آزاد عدلیہ ہے، قبائلی علاقوں میں جو معاملات چل رہے ہیں، ان کے پیچھے بہت بڑی عالمی گیم ہو رہی ہے۔ عید کے بعد احتساب کا عمل مزید تیز ہوگا اور جس نے گاجر کھائی ہے، اس کے پیٹ میں مزید درد ہوگا اور یہ عمل اور آگے چلے گا۔