لاہور: (روزنامہ دنیا) معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ ایشوز اپنی جگہ ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ احتساب کے عمل کو رد کر دیں، اس وقت جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے، یہ پہلی بار ہو رہا ہے، پہلے احتساب کا شکار یا پیپلز پارٹی ہوتی تھی یا شریف خاندان، 1985 کے بعد یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ دونوں بڑی جماعتوں کے لوگ احتساب کا نشانہ ہیں۔
پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج آصف زرداری اور فریال تالپور بھی جیل میں ہیں جبکہ نواز شریف جیل میں سزا بھگت رہے ہیں اور شہباز شریف ضمانت پر ہیں۔ حمزہ شہباز نیب کی حراست میں ہیں۔ گویا احتساب کا شکنجہ سخت ہے۔
سیاسی تجزیہ کار، روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ اس بات پر سب کا اتفاق رائے ہے کہ احتساب کا عمل ہونا چاہیے اور یہ مو ثر اور غیر جانبدار ہونا چاہیے، یہ درست ہے کہ احتساب ایک ایشو ہے لیکن پاکستان کے حقیقی ایشوز کی جانب توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے۔ پاکستان میں احتساب کو ایشو بنانے کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ اب تحریک انصاف کی باری ہے۔ احتساب کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔ اپوزیشن کا ارادہ تھا کہ بجٹ کے بعد بڑا رد عمل دے گی لیکن عمران خان کی حکمت عملی کامیاب رہی اور انھوں نے اپوزیشن کی سمت تبدیل کروا دی لیکن آج کا بڑا ایشو معاشی چیلنج ہے جو حکومت کودرپیش ہے اور حکومت سے ریلیف کی امیدیں دم توڑ چکی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ یقینی طور پر بجٹ پاس ہوجائے گا لیکن ایوان میں حکومت یا اپوزیشن سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی اور پاکستان میں جمہوری عمل خطرے میں نظر آرہا ہے۔
ممتاز تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ اس وقت سیاسی عدم استحکام ان لوگوں کے فائدے میں ہے جو احتساب کا سامنا کر رہے ہیں۔ احتساب سے بچنے کے لئے ایک طریقہ یہ ہے کہ سیاسی تنائو کو اتنا اوپر لے جائیں کہ حکومت کے لئے کام کرنا مشکل ہو جائے اور اس وجہ سے احتساب سے توجہ ہٹ جائے ،اس وقت یہی صورتحال پاکستان میں ہے۔
تجزیہ کار، اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ سابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے آصف زرداری اور فریال تالپور کے خلاف جعلی بینک اکائونٹس کی تحقیقات شروع کی تھیں اور تقریباً 95 فیصد کام کر کے گئے تھے گویا یہ کیس مسلم لیگ ن کی حکومت میں شروع ہوا۔ احتساب کا عمل آگے چلے گا، خواہ پی پی ہو یا ن لیگ یا پی ٹی آئی کے لوگ، احتساب نہیں رکے گا، اس کے سامنے جو بھی آئے گا، اسے پکڑا جائے گا۔