اسلام آباد: (دنیا نیوز) شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجٹ میں ترمیم نہ کی تو حکومت چلنے نہیں دیں گے، گیس، بجلی کی قیمت 31 مئی 2018 کی سطح پر لائی جائے، پی ٹی آئی کے ساتھ میثاق معیشت چاہتے ہیں، اب بھی دیر نہیں ہوئی ملک کیلئے حکومت کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا اس ایوان میں میثاق جمہوریت پر دستخط کیے گئے تھے، چاہتے ہیں میثاق معیشت پر بھی ایوان میں دستخط ہوں، پہلا موقع ہے غریب بھی احتجاج کر رہا ہے، پی ٹی آئی لیڈر شپ کنٹینر پر کھڑے ہو کر بڑے بڑے دعوے کرتی تھی، لاکھوں لوگ بے روزگار ہوچکے، صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں بند ہوگیا، ڈالر 157 روپے کا ہوچکا ہے، میری تقریر ختم ہونے پر ڈالر 160 روپے کا بھی ہوسکتا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا 10 ماہ میں عوام کی چیخیں نکال دی گئیں، پورے نظام کو تالا لگا دیا گیا ہے، حکومت کے پاس کوئی وژن تھا نہ تیاری، سلیکٹڈ وزیراعظم نے رات گئے قوم سے خطاب کیا، عمران خان نے کہا شہباز شریف اور حمزہ کو نہیں چھوڑوں گا، وزیراعظم نے این آر او کو بے شمار بار دہرایا، وہ قوم کو بتائیں، کس نے این آر او مانگا ؟ وزیراعظم سے این آر اور ات کو مانگا یا دن کو ؟ وزیراعظم قوم کو نہیں بتا سکتے تو سپیکر صاحب کے کان میں بتا دیں۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما شہباز شریف نے کہا عمران خان نے مجھ پر انہیں رشوت دینے کی پیشکش کا الزام لگایا، سپیکر صاحب آپ عمران خان کو پیغام دیں کہ ابھی دیر نہیں ہوئی، حکومت ایک، اپوزیشن دو قدم آگے بڑھائے گی، وزیراعظم غلط بیانی اور الزام تراشی چھوڑ دیں، دنیا کو وزیراعظم پر اعتماد نہ رہا تو بات انڈے، مرغی اور کٹے پر رہ جائے گی، مہنگائی نے غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، غریب سوچتا ہے کہ بچے کی کتاب لاؤں یا سبزی ؟۔
اپوزیشن نے نئے مالی سال کا بجٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا بجٹ آئی ایم ایف نے بنایا ہے، حکومت ریونیو کا ہدف کیسے حاصل کرے گی ؟ 4 ہزار ارب ریونیو کا ہدف ہماری حکومت نے حاصل کیا، 5 ہزار 500 ارب کے ریونیو ہدف میں زیادہ تر ان ڈائریکٹ ٹیکس ہیں، عمران خان کہتے تھے ریونیو ٹارگٹ 8 ہزار ارب پر لے جاؤں گا، اس بجٹ میں 70 فیصد بلاواسطہ ٹیکسز ہیں، بجٹ میں مہنگائی کم کرنے کے اقدامات ہونے چاہیے تھے، رواں مالی سال میں حکومت نے 2 منی بجٹ پیش کیے، سندھ حکومت نے فنڈز نہ ملنے پر دن رات احتجاج کیا، ہمارے دور کے منصوبوں کی تختیاں ہٹا کر اپنی لگانے پر لڑائی کر رہے ہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ سعودی عرب، ترکی اور چین کا شمار ہمارے بہترین دوستوں میں ہوتا ہے، چین کیساتھ سرد مہری سے بات کریں تو ہم پر کون اعتماد کرے گا ؟ تمام باتیں حقائق کی بنیاد پر کر رہا ہوں، پی ٹی آئی نے کہا تھا چین مدد نہیں قرض دے رہا ہے، اسدعمر نے بعد میں چینی سرمایہ کاری کا اعتراف کیا، ایک بار اعتماد کھو جائے تو دوبارہ نہیں آتا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا 5 سال میں 11 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگائے، بجلی کے منصوبے کوئی رام کہانی نہیں ہے، خیبرپختونخوا میں منفی 6 میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی، نیلم جہلم اور کچھی کینال پر برسوں لگ گئے، قرضوں کی تحقیقات کیلئے عمران نیازی نے کمیشن بنایا، کمیشن مشرف زمانے کے نیلم جہلم منصوبے کی بھی تحقیقات کرلے، ہمارے دور کے منصوبوں میں اربوں کی بچت ہوئی، اسی طرح ہمارے دور میں مہنگائی کی شرح 12 فیصد تھی۔
شہباز شریف نے کہا حکومت سنبھالی تو مہنگائی کی شرح 12 فیصد تھی جسے 3 فیصد پر لائے، ن لیگ 5 سال میں انقلاب لے کر آئی، 5 سال میں 40 یونیورسٹیوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا، نوجوانوں کی تعلیم کے بغیر قوم ترقی نہیں کرسکتی، یہ ہے وہ پاکستان جسے تاریخ کی سب سے دھاندلی زدہ حکومت کے حوالے کیا، آج کا پاکستان بہتر ہے یا ایک سال پہلے ؟ بنگلادیش میں فی کس آمدنی پاکستان سے زیادہ ہے، افغان کرنسی بھی پاکستان سے زیادہ مضبوط ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا تحریک انصاف نے افراتفری کا ماحول پیدا کیا، ہماری کوششوں کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی، چینی صدر کا دورہ منسوخ کرانا پی ٹی آئی کی ملک دشمنی تھی، ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی، گزارش کی گئی 3 دن میں دھرنا ختم کر دیں مگر پی ٹی آئی نہ مانی، چینی صدر کا 2014 میں ہونیوالا دورہ 2015 میں ہوا، چین نے نواز شریف سے مل کر سی پیک منصوبے کا اعلان کیا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما و اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا مسلح افواج نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے قربانیاں دیں، اداروں نے دہشتگردوں کا پیچھا کیا اور ان کا خاتمہ کیا، جس پاکستان کا خواب قائداعظم نے دیکھا وہ کہاں ہے ؟ میں یہ نہیں کہتا کہ ہم نے 5 سال میں سب ٹھیک کر دیا، 15 سال پہلے ہمارا بھارت کے ساتھ مقابلہ ہوتا تھا، کئی شعبوں میں ہم اور کئی میں بھارت آگے تھا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ایوان کا 4 دن وقت ضائع کیا گیا، 4 دن جس طرح گزرے وہ اس ایوان کی شان کے منافی ہے، سپیکر کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری ہے، کل بھی آپ سے پروڈکشن آرڈر کی درخواست کی گئی، ہمارے دور میں پی ٹی آئی ارکان نے پنجاب اسمبلی میں طوفان بدتمیزی برپا کی، جو ارکان موجود نہیں، امید ہے ان کی موجودگی یقینی بنائی جائے گی، ہاؤس کی کارروائی کیلئے بھرپور تعاون کریں گے۔