واشنگٹن: (ویب ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود وزیراعظم عمران خان کا استقبال کریں گے۔ انکے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا جائے گا، امریکی صدر اور وزیراعظم کے درمیان دو نشستیں ہونگی۔ دورہ امریکہ کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی وزیراعظم عمران خان کیساتھ ہونگے۔ امریکہ کے ساتھ پانچ سال بعد سربراہ ملاقات ہونے جارہی ہے۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے سی پیک میں سرمایہ کاری پر کوئی تحفظات نہیں ہیں۔ بہت سے ممالک کی خواہش تھی کہ پاکستان کو تنہا کیا جائے جس میں ہمارے حریف ممالک ناکام ہو گئے۔ فٹیف کے دیئے گئے نکات پر کام کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات یکطرفہ نہیں ہیں۔ باہمی مفادات ہوتے ہیں جن پر بات چیت ضروری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کاروباری افراد، ورلڈ بینک حکام، امریکی ایوان نمائنندگان کی سپیکر نینسی پلوسی جبکہ وزیراعظم پاکستانی کمیونٹی سے بھی ملیں گے۔ پاکستانی وزیراعظم پہلی بار قطر ایئرویز کی پرواز سے امریکا آئیں گے۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے امریکا کیساتھ تعلقات کچھ عرصے سے اچھے نہیں، دو طرفہ تعلقات کو پس پشت پر ڈال دیا گیا جبکہ افغانستان کے تنازع کو اہمیت دی گئی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارے جن علاقوں کو علاقہ غیر سمجھا جاتا تھا ہماری پاک فوج نے وہاں آپریشن کر کے دہشتگردوں کا خاتمہ کیا، اب ملک میں کوئی نوگو ایریا نہیں ہے۔ دہشتگردی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی سینیٹر لنزے گراہم اور دیگر حکام بھی پاکستان میں آئے اور ان علاقوں کا دورہ کیا۔ جس کے بعد امریکی حکام کی سوچ تبدیل ہوئی۔ ماضی میں امریکا کےساتھ تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کا تنازعہ بہت پرانا ہے، افغانستان کے زلمے خلیل زاد اور سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ بیان دیتے رہے ہیں تاہم اب ہمیں آگے چلنا چاہیے، اسی لیے وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکا بہت اہمیت کا حامل ہے، اس دورے کے دوران کچھ تحفظات دونوں اطراف سے ہیں جو ختم ہوں گے۔ دونوں طرف سے تعاون کا ماحول بڑھا ہے اسے آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کا سب سے زیادہ پاکستان کو ہو گا۔ ہم امن چاہتے ہیں، اس میں ہم کردار ادا کر رہے ہیں، پلوامہ حملے پر پاکستان کا کردار سب کے سامنے ہیں، امریکی کردار کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت کیساتھ امن و استحکام چاہتے ہیں، تعلقات کی بحالی کے لیے مودی سرکار کی پہل کے منتظر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی مشکلات ہیں، شرح نمو 2.5 سے 3 فیصد ہے اس سے ہم اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتے، ہمیں ملک میں سرمایہ کاری چاہیے، وزیراعظم عمران خان کوشش کر رہے ہیں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان لائیں جس کے لیے ویزے کے حصول میں آسانیاں پیدا کی ہیں۔ چاہتے ہیں اس کے لیے امریکا بھی اپنا کردار ادا کرے۔ مثال کے طور پر عالمی مالیاتی اداروں پر اپر اثر و رسوخ استعمال کر سکتا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) بنا رہے ہیں اس میں اقتصادی زونز بھی بن رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں لوگ آئیں اور سرمایہ کاری کریں۔ واشنگٹن آنے سے قبل یورپ میں تھا وہاں سرمایہ کاروں سے ملاقات ہوئیں وہاں بھی سرمایہ کاروں سے کہا کہ آئیں سی پیک میں سرمایہ کاری کریں۔ امریکہ بھی پاک چین اقتصادی راہداری میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے کسی کو تحفظات نہیں۔
دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان 5 روزہ دورے پر آج بروز ہفتے کی رات 3 بجے روانہ ہونگے، وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد بھی ہونگے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم کے مشیر زلفی بخاری پہلے سے امریکہ میں موجود ہیں، وزیر اعظم قطر ایئرویز کی پرواز سے امریکہ روانہ ہونگے۔