لاہور: (محمد حسن رضا سے) پنجاب کی صوبائی سب کابینہ کمیٹی برائے قانون نے ٹریفک مینجمنٹ ریفارمز صوبائی موٹروہیکلز ترمیمی بل 2019 تیار کر لیا۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے اور مکمل الیکٹرانک چلان دیا جائے گا، قوانین کی خلاف ورزی پر 6 ماہ سے 2 سال تک لائسنس بھی منسوخ کیا جا سکے گا۔ ترمیمی بل 2019 کی حتمی منظوری پنجاب کے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں دی جائے گی۔
موٹر سائیکل کا کم سے کم چلان 200 روپے کے بجائے 300 روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ جبکہ کم عمر کے موٹر سائیکل چلانے پر 150 فیصد جرمانہ بڑھا کر 500 روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے، اسی طرح بڑی گاڑیوں کے جرمانوں میں بھی اضافہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ حکومت پنجاب کے محکمہ قانون اور محکمہ داخلہ پنجاب کی مشاورت سے مسودہ قانون تیار کیا گیا، روزنامہ دنیا کو موصول ترمیمی بل مسودہ 2019 کے مطابق موٹر سائیکل چلانے والے کو ٹریفک کی خلاف ورزی پر جرمانہ، لائسنس منسوخ یا پھر موٹر سائیکل ضبط بھی ہو سکے گا۔
اسی طرح بل کے مطابق موٹرسائیکل کی لائٹ خراب ہونے یا نہ ہونے کی صورت میں 200 روپے سے بڑھا کر 300 روپے جبکہ بڑی گاڑیوں کے 500 روپے سے بڑھا کر 750 روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ موٹر وہیکز بل یا رجسٹریشن اتھارٹی کی منظور شدہ نمبر پلیٹ کے بغیر فینسی یا الگ سے ہٹ کر تیار کی گئی غیر قانونی نمبر پلیٹ لگانے پر موٹر سائیکل کو 1 ہزار روپے جرمانہ ہوگا، جبکہ کار اور جیپ کو 2 ہزار روپے اور بڑی گاڑی ٹریکٹر، ٹرالی وغیرہ کو 5 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ مسودہ بل کے مطابق الیکٹرانک ڈولپرز کے ذریعے ہی چلان کیا جائے گا، ای چلان پر بینک کا نام درج ہو گا، جرمانے کو متعلقہ شہری 15 روز میں چیلنج کر سکتا ہے ورنہ جرمانہ جمع کروانے کا ہر صورت پابند ہوگا۔
مقررہ مدت میں جرمانہ جمع نہ کروانے کی صورت میں موٹر رجسٹریشن کے ساتھ چالان لف کر دیا جائے گا، اور ٹوکن ٹیکس کے ساتھ ہی ڈبل جرمانے کے ساتھ جمع کروانے کا پابند ہو گا، اگر جرمانہ جمع نہیں کروائے گا تو گاڑی ضبط ہو سکے گی۔ غلط اور خطرناک ڈرائیونگ کرنے پر موٹر سائیکل کا جرمانہ 300 روپے تھا جو بڑھا کر 400 روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس حوالے سے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ حتمی منظوری پنجاب کابینہ کے اجلاس سے لی جائے گی، حکومت چاہتی ہے کہ سب لوگ ٹریفک کے قوانین کے پابندی کریں۔