لاہور: ( امتیاز گل ) پاکستان میں سول اور عسکری قیادت کا موجودہ بیانیہ انسداد بدعنوانی، بہتر حکمرانی اور بنیادی ڈھانچے کی اصلاح پر مشتمل ہے۔ مجموعی مقصد یہ ہے کہ سابق حکمرانوں نے اپنے لیے سرکاری قواعد کی کتب میں جو غیر معمولی اور شاہانہ انداز کی مراعات لکھوائی ہوئی ہیں انہیں ختم کر دیا جائے۔
وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے متعدد بار حکمراں طبقے کو میسر ان مراعات کے لیے ناپسندیدگی کے اظہار میں بخل سے کام نہیں لیا جنہوں نے، ان کے خیال میں، حقیقی قومی ترقی کی راہ مسدود کر رکھی ہے۔ وزیر اعظم اور آرمی چیف کے خیال میں نجات اس امر میں مضمر ہے کہ اشرافیہ کو نوازنے والے طرز حکمرانی کی بساط لپیٹ دی جائے۔
حکمرانی کا موجودہ ماڈل صدر، وزیر اعظم، وزرائے اعلٰی اور حکام کے لیے غیر معمولی مراعات کے ڈھانچے پر قائم ہے۔ وزیر اعظم عمران خان اشرافیہ کو حاصل مراعات کے حوالے سے شدید نفرت کے اظہار کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ یہی معاملہ آرمی چیف کا بھی ہے۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ مجموعی اصلاح میں ملک کے ہر باشندے کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مالیاتی بد نظمی کے باعث اقتصادی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہمیں اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہیں۔ مشکل لمحات کا سامنا ہے۔ کوئی بھی کچھ نہیں کرسکتا جب تک پوری قوم متحد ہوکر ساتھ نہ دے۔ یہی وقت ہے کہ ہم ایک قوم بن کر ابھریں۔
اصلاحات کے حوالے سے وزیر اعظم اور آرمی چیف اگر انقلابی محسوس نہیں بھی ہو رہے تو اتنا ضرور ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر کچھ بنیادی تبدیلیاں چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعظم کی حیثیت سے حاصل بہت سی مراعات پہلے ہی ختم کر دی ہیں اور پی ایم ہاؤس کے سٹاف سے درجنوں غیر ضروری افراد کو فارغ کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنے دوستوں پر واضح کر دیا ہے کہ جس دن وہ وزیر اعظم کا منصب چھوڑیں گے، اپنے ساتھ کوئی بھی سرکاری چیز نہیں لے جائیں گے۔ کروڑوں افراد خطِ افلاس سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ملک کے بیشتر باشندوں کو سرکاری پیمانے کے مطابق کم از کم 17 ہزار روپے کا ماہانہ مشاہرہ بھی نہیں مل پاتا۔
ملازمت کے دوران غیر معمولی مراعات سے مزین زندگی بسر کرنے کے بعد ریٹائرمنٹ پر سابق وزیر اعظم، وزیر اعلٰی، وفاقی یا صوبائی چیف ایگزیکٹو، وزیر، بیورو کریٹ، کو ریاست کی طرف سے غیر معمولی مراعات کا خواست گار کیوں ہونا چاہیے ؟ منصب چھوڑنے کے بعد غیر معمولی مراعات کا خواست گار ہونا ملک کے کروڑوں غریبوں اورناداروں کو ان کے معاشی استحقاق سے محروم رکھنے کے مترادف ہے۔