سینیٹ میں بازی کیسے پلٹی ؟ ایک دوسرے پر شک

Last Updated On 02 August,2019 09:27 am

اسلام آباد: (شاکر سولنگی ) صادق سنجرانی نے واقعی اپوزیشن کو سرپرائز دے دیا۔ گزشتہ روز جب اپوزیشن کے 64 سینیٹر تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں اپنی نشستوں پر کھڑے ہوئے تو حکومتی بینچوں پر بیٹھے ارکان کے چہرے ہی اترگئے جب ووٹنگ کا عمل شروع ہوا تو قائد ایوان شبلی فراز اٹھ کر لابی میں چلے گئے اور ان کے پیچھے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی تھے۔

کچھ دیر بعد صادق سنجرانی لابی سے سینیٹ ہال واپس آئے تو ان کے چہرے پر خوشی واضح محسوس کی جاسکتی تھی بعد میں صادق سنجرانی اور شبلی فراز پیپلز پارٹی کی سینیٹر قرۃ العین مری، مصطفی نواز کھوکھر کے ساتھ آخری نشستوں پر جا کر خوش گپیاں کرتے رہے، ووٹنگ کے سارے عمل کے دوران اپوزیشن ارکان کا مورال بلند نظر آیا لیکن یہ صرف نتیجہ آنے تک تھا۔

جب چیئرمین کیخلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی تو اپوزیشن کے تمام ارکان صدمے میں نظر آرہے تھے ان میں ظاہر ہے وہ 14 ارکان بھی شامل تھے جو اس ہزیمت کے ذمہ دار تھے۔ تحریک عدم اعتماد کے نتیجہ پر مختلف چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سینیٹرز کی ہول سیل کے حساب سے خرید و فروخت ہوئی ہے حالانکہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونے سے پہلے حکومتی حلقوں کی طرف سے بظاہر ایسی سرگرمی نظر نہیں آئی تھی جس کا اعتراف خود اپوزیشن کے چیئرمین سینیٹ کے امیدوار میر حاصل بزنجو برملا کرچکے تھے۔

ایک خیال یہ بھی ہے کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے ایک ایک اور دو دو سینیٹرز نے صادق سنجرانی کو بچانے میں کردار ادا کیا۔ کچھ باخبر ذرائع دعویٰ کر رہے ہیں کہ ووٹنگ سے ایک رات قبل معاملات اس طرح طے ہوگئے تھے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ دونوں کو بچانا ہے یہ بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر ڈیل ہوئی ہے تو دو اپوزیشن جماعتوں نے کی ہوگی جن میں سے ایک جماعت کے 9 سینیٹرز نے صادق سنجرانی کے حق میں ووٹ کاسٹ کرنا تھا اور دوسری جماعت کے پانچ سینیٹرز نے اپنا ووٹ خراب کرنا تھا ان پانچ ووٹوں پر ایک ہی انداز میں ڈبل سٹمپ کی گئی۔ جس بھی جماعت نے کوئی کردار ادا کیا اسے بدلے میں کیا ملے گا، یہ آنیوالے دنوں میں معلوم ہو گا۔

اب اپوزیشن کی تمام جماعتیں ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھنے لگی ہیں، اندرون خانہ سرگوشیاں ضرور شروع ہوگئی ہیں، اس تحریک کی ناکامی سے ایک بات یہ بھی ہوئی ہے کہ آصف علی زرداری نے صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کا جو احسان کیا تھا اب صادق سنجرانی اس احسان کے بوجھ سے نکل آئینگے۔