لاہور: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود کا کہنا تھا کہ کشمیر کی قیادت پابند سلاسل ہے، کشمیری بھائیوں کی نظریں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل پر لگی ہوئی ہیں، وادی میں کرفیو کا آج گیارہواں دن ہے، اس سے پہلے کہ خون خرابہ ہو، سلامتی کونسل کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس خطے کا امن، استحکام داؤ پر لگ گیا ہے۔
لاہور میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری توجہ افغانستان کی طرف لگی ہوئی تھی، جان بوجھ کر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی ہے۔ پانچ اگست سے پہلے زلمے خلیل زاد کو آگاہ کر دیا تھا کہ ہم افغانستان میں امن دیکھنا چاہتے ہیں، ہمیں لگتا ہے کہ کوئی سازش ہو رہی ہے، پھر دنیا نے دیکھ لیا کہ پانچ اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔
شاہ محمود کا کہنا تھا کہ لندن میں تاریخی اجتماع ہے، یوم سیاہ منایا جا رہا ہے، یورپ کے ہر دارالخلافہ میں کشمیری، پاکستانی، سکھوں سمیت جمہوری قدروں اور انسانی حقوق کو ماننے والے احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم سفارتی محاذ، سیاسی محاذ پر اور قانونی محاذ پر کشمیریوں کا ساتھ دیں گے اور آخری دم تک ساتھ دینگے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سفارتی محاذ پر بڑی کامیابی حاصل ہوئی، بھارت سلامتی کونسل کے اجلاس بلانے پر پریشان ہے۔ بھارت سلامتی کونسل کے اجلاس کی مخالفت کر رہا ہے، کشمیرمیں مکمل بلیک آؤٹ اور بھارتی ریاستی دہشتگردی عروج پر ہے، مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے مسئلہ کشمیر پر تفصیلی بات چیت ہوئی، ان کو تفصیل سے پاکستان کا نکتہ نظر پیش کیا، توقع کرتے ہیں کہ روس ہمارے نکتہ نظر کی حمایت کرے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، کوئی جنگ مسلط کرے گا تو دفاع کا حق رکھتے ہیں، ہمیشہ امن کو ترجیح دی ہے، امن ہی ہماراراستہ ہے، بھارت اضطراب کی کیفیت میں ہے۔