پاکپتن: (دنیا نیوز) پاکپتن کے قریب دریائے ستلج میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہونے لگی، حفاظتی بند میں کٹاؤ سے پاکپتن اور بہاولنگر کا زمینی رابطہ منقطع ہونے کا خدشہ ہے۔
ملک بھر کے دریاؤں میں پانی کی سطح ایک بار پھر تیزی سے بلند ہونے لگی۔ پاکپتن کے قریب دریائے ستلج میں بھی صورتحال روز تبدیل ہو رہی ہے۔ دریا میں پانی کی آمد 55 ہزار اور اخراج 46 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔ پانی میں مسلسل اضافے سے حفاظتی بند کا کٹاؤ بھی شروع ہوگیا۔ جس سے پاکپتن اور بہاولنگر کا زمینی راستہ منقطع ہونے کا خدشہ ہے۔
امدادی ٹیموں نے متاثرہ علاقوں میں پھنسے افراد کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے۔ منچن آباد میں بھی ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے کپاس، دھان اور دیگر فصلیں متاثر ہوئیں۔ ہیڈ سلیمانکی میں پانی کی آمد 56161 کیوسک اور اخراج بھی 56161 کیوسک ہی ریکارڈ کیا گیا۔ رحیم یار خان میں دریائے سندھ کے قریبی علاقوں میں سیلابی پانی نے تباہی مچا دی جس سے 22 سے زائد بستیاں زیر آب آگئیں اور فصلوں کو بھی نقصان پہنچا، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے حکومت کی جانب سے کوئی مدد فراہم نہیں کی جا رہی۔
دوسری طرف خیبر پختونخوا کے دریاؤں میں بھی سیلاب کی صورتحال ہے۔ دریائے کابل میں ورسک کے مقام پر بہاؤ 19 ہزار 242 اور نوشہرہ کے مقام پر بہاؤ 27 ہزار کیوسک ہے۔ تربیلا میں پانی کی آمد 1 لاکھ 32 ہزار اور اخراج 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ چشمہ کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 74 اور اخراج 1 لاکھ 55 ہزار 463 کیوسک رہا۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق خیبر پختونخوا میں دریاؤں میں پانی معمول کے مطابق ہے۔