عثمان بزدار کو مجھ سمیت پارٹی کی اکثریت نہیں جانتی: فواد چودھری

Last Updated On 04 September,2019 10:17 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) ضروری نہیں ہے کہ جو ہورہا ہو آپ اس سے اتفاق بھی کریں،وزیر سائنس و ٹیکنالوجی

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری کاکہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو مجھ سمیت پارٹی کی اکثریت نہیں جانتی، اگر آپ گورننس سے مطمئن نہیں تو وزیراعلیٰ سے بھی نہیں، حکومت اسی کی ہوتی ہے جو بہتر ہو اور فوج بہتر ہے۔
اداروں کے ٹھیک ہونے تک سول ملٹری تعلق برابری کی بنیاد پر نہیں ہوگا۔ ایک انٹرویو میں فواد چودھری نے کہا عثمان بزدار کو جانتا کون ہے ؟، بزدار کو میں ہی نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی اکثریت نہیں جانتی، عثمان بزدار تو الیکشن کے وقت سامنے آئے ۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم ہمارے قابل احترام لیڈر ہیں، ان کا حکم ماننا پڑتا ہے لیکن ضروری نہیں ہے کہ جو ہورہا ہو آپ اس سے اتفاق بھی کریں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف سیکرٹری کا عہدہ ختم کرکے وزرا کو طاقتور کیا جائے ، اس وقت وزیراعلیٰ کے پاس ڈکٹیٹر جیسی طاقت ہے ۔انہوں نے نیب قوانین کی تبدیلی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ کسی خاص مقصد یا شخص کیلئے قانون کو تبدیل نہیں کیا جانا چاہئے ، وہ نیب کو پرائیویٹ لوگوں سے دور رکھنے کے حق میں بھی نہیں ۔تحریک انصاف کیلئے اپوزیشن نہیں اندرونی گورننس اصل چیلنج ہے ۔اس وقت حکومت اور فوج کے مابین تمام معاملات پر کافی قریبی کوآرڈی نیشن ہے ۔حکومت کیلئے بہت ضروری ہے کہ وہ ہر ادارے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرے ۔ عدلیہ میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ اپنے خلاف ہونیوالی سازشوں پر بات کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا جو لوگ نمایاں ہوتے ہیں اور زیادہ نظر آتے ہیں ،ان کیخلاف سازشیں زیادہ ہوتی ہیں۔ جنگ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا اس وقت جو صورتحال ہے اس میں بھارت اپنے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا سوچ رہا ہے اور اس وقت کافی مخصوص حالات ہیں۔ نیب کی کارروائیوں پر ان کا کہناتھا میرا نکتہ نظر یہ ہے کہ قانون ایسا ہونا چا ہئے کہ کوئی بچ نہ سکے پھر چاہے وہ سیاستدان ہو ،بیوروکریٹ یا پھر بزنس مین ، مخصوص طبقوں کیلئے قانون کو کوئی قبول نہیں کرے گا۔دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں گفتگو کرتے ہوئے اپنے انٹرویو کے حوالے سے فواد چودھری نے کہا سندھ بیڈ گورننس کی کلاسیک مثال ہے ،ذرا سی بارش ہو جاتی ہے تو پورا کراچی ڈوب جاتا ہے ،اٹھارہویں ترمیم میں صوبوں نے اضلاع کے اختیارات بھی خود حاصل کر لئے ۔صوبوں میں وزیر اعلیٰ اتنا طاقتور ہے کہ وہ چیف سیکرٹری کے ذریعے سارے اختیارات استعمال کرتا ہے ۔ انہوں نے عثمان بزدار کی کارکردگی کے حوالے سے کہا چیزیں اچھی بری ہوتی ہیں ،وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی کارکردگی شہباز شریف سے بہت بہتر ہے ، اب شہباز شریف کے دور کی ڈکٹیٹر شپ نہیں ،چیزیں مزید بہتر ہوسکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا وقت کے ساتھ عثمان بزدار کی کارکردگی مزید اچھی ہو گی۔