اسلام آباد: (دنیا نیوز) مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کا معاملہ سپریم کورٹ پر چھوڑنے کا مقصد شفافیت یقینی بنانا ہے۔
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا دیگر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تحریک اںصاف نے حکومت سنبھالی تو معیشت زبوں حالی کا شکار تھی۔ وزیراعظم کی معاشی ٹیم ملکی اقتصادی صورتحال بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال برآمدات میں اضافہ ہوا جسے مزید بڑھانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال درآمدات ساڑھے 5 ارب جبکہ رواں برس ساڑھے 4 ارب ڈالر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ درآمدات اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کی گئی۔ پہلی مرتبہ عسکری اخراجات کو منجمد کیا گیا جبکہ قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے 150 ارب روپے مختص کیے گئے۔
عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد میں 27 فیصد اضافہ ہوا، ان کی تعداد بڑھ کر 25 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ حکومت کے اقدامات سے ٹیکس وصولی میں بھی اضافہ ہوا۔ ٹیکس وصولیاں مقررہ اہداف کے مقابلے میں 90 فیصد پر آئیں۔
مشیر خزانہ نے بتایا کہ ایکسپورٹ ٹیکس ریفنڈ میں ایف بی آر اہلکاروں کا کردار ختم کر دیا گیا ہے۔ ایکسپورٹ ٹیکس ریفنڈ کا نیا نظام 30 اگست سے لاگو ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سال میں زرعی شعبے میں ترقی کی شرح منفی رہی تاہم رواں مالی سال زرعی شعبے میں ساڑھے تین فیصد ترقی کا امکان ہے۔ ایکنک نے زراعت کے شعبے میں 250 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو دیا گیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) ہر فیصلہ قانون اور عوامی مفاد کی بنیاد پر ہوگا، یہ معاملہ سپریم کورٹ پر چھوڑنے کا مقصد شفافیت یقینی بنانا ہے۔