قیام امن کیلئے علاقائی رابطوں کا فروغ بہت ضروری ہے: چین

Last Updated On 08 September,2019 10:07 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاک چین افغان سہ فریقی مذاکرات کا تیسرا دور ہوا۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، چینی وفد کی قیادت وانگ ژی جبکہ افغانستان کے وفد کی قیادت صلاح الدین ربانی نے کی۔

 مذاکرات کے دوران پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ نے سکیورٹی تعاون بڑھانے، اقتصادیات اور انسداد دہشتگردی کے شعبوں سمیت 5 نکات پر اتفاق پر کیا۔

سہ فریقی مذاکرات کے اجلاس کے بعد پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور بہت مفید رہا۔ مذاکرات میں افغان امن عمل اور سکیورٹی تعاون پر بات ہوئی، آئندہ سہ فریقی مذاکرات بیجنگ میں کرانے پر اتفاق ہوا ہے۔ چین ہمارا آزمودہ اور آزمایہ ہوا دوست ہے۔ افغان مذاکرات کی کامیابی کیلئے پر عزم ہیں۔ تینوں ممالک کے سفارتی عملے کے درمیان دوستانہ کرکٹ میچز ہونگے۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں افغان امن عمل پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ افغان امن عمل کی کامیابی کیلئے پرعزم ہیں، امریکا طالبان مذاکرات کے اگلے مرحلے میں بین الافغان مذاکرات پر بات ہوگی۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ علاقائی رابطے بڑھانے میں چین کی دلچسپی سے افغانستان، پاکستان سمیت دیگر ممالک کو فائدہ ہو گا، افغان صدر اشرف غنی سے او آئی سی سربراہ اجلاس کی سائیڈ لائن میں مفید بات چیت ہوئی، طورخم بارڈرر کی 24 گھنٹے سروس کی افتتاحی تقریب میں اشرف غنی کو شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔

چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کا کہنا تھا کہ اجلاس کے انعقاد اور بہترین میزبانی پر پاکستان کے شکر گزار ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں امن آئے اور اس کے ثمرات وہاں کی عوام سمیت پورے خطے کو ملے، ہم ایسے حالات چاہتے ہیں کہ مستقبل میں سب کو قابل قبول ہوں۔ افغان امن عمل سے متعلق تینوں ممالک میں پانچ نکات پر اتفاق ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ماننا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان بہترین تعلقات سے خطے میں امن آئے گا اور ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی، ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک اپنے آپسی اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔ افغانستان میں امن کیلئے پر امید ہیں وہاں کی صورتحال نازک ہے۔ امریکا طالبان میں مذاکرات میں پیش رفت ہوئی رہی ہے۔

چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ون بیلٹ ون روڈ میں افغانستان کو دیکھنا چاہتے ہیں، ہم لوگوں کو سہولتیں دینے کے لیے پراجیکٹ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، قیام امن کے لیے علاقائی رابطوں کا فروغ بہت ضروری ہے۔

وانگ ژی کا کہنا تھا کہ آخری بار مذاکرات میں میں ایم او یو سائن ہوا تھا، کاؤنٹر ٹیررازم میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے، تینوں ممالک میں انسداد دہشتگردی، سکیورٹی تعاون پر اتفاق ہوا ہے، چین پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا خواہشمند ہے، ثقافتی تبادلوں، سفارتی تربیت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

وانگ ژی کا کہنا تھا کہ تمام فریقین کو مساوی نمائندگی ملنا افغانستان کیلئے کامیابی کا راستہ ہوگا، چین مخلص دوست ہونے کے ناطے افغانستان کی تعمیر و ترقی کیلئے کام کرے گا۔

افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی کا کہنا تھا کہ خطے کے امن کے لیے پاک افغان ڈائیلاگ کی حمایت کرتے ہیں۔ قیام امن کے لیے پاکستان اور چین کی کاوشوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، امید ہے خطے میں استحکام کیلئے سہ فریقی مذاکرات جاری رہیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان کو امن مذاکرات میں خلوص کا عملی مظاہرہ کرنا ہو گا۔ سہ فریقی مذاکرات کے دوران اس بات پر اتفاق ہوا کہ افغان مسئلے کا حل افغان عوام ہی نکالیں گے۔

اس سے قبل چینی وزیر خارجہ وانگ ژی اور افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی جب پاکستان پہنچے تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا۔