لاہور: (دنیا نیوز) ڈاکٹر تنظیموں نے سرکاری ہسپتالوں کی ممکنہ نجکاری کے خلاف ایک بار پھر احتجاج شروع کردیا۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی کے علاوہ دیگر سروسز بھی بند کر دی گئیں۔ ہڑتال سے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ڈاکٹروں نے لاہور کے سرکاری ہسپتالوں کے دروازے بند کر دیے۔ جنرل ہسپتال میں الٹرا ساؤنڈ ڈیپارٹمنٹ اور دیگر ٹیسٹ کرنے والے کمرے بند ہیں۔ پروفیسرز، اسسٹنٹ پرفیسرز اور ایم ایس بھی ہسپتال سے غائب ہو گئے۔ اس صورتحال میں مریض رل رہے ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ ڈاکٹروں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتالوں کو پرائیویٹائز کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
لاہور کے سروسز ہسپتال سے ڈاکٹر ریلی کی صورت چیئرنگ کراس پہنچے اور پڑاؤ ڈال لیا۔ مارچ کے باعث جیل روڈ سمیت متعدد شاہراہوں پر شدید ٹریفک جام رہا اور لوگ پریشان رہے۔ نرسز، اپیکا اور پیرا میڈیکس سٹاف بھی ڈاکٹروں کا ساتھ دے رہے ہیں۔
فیصل آباد میں بھی گرینڈ الائنس کمر کس کے میدان میں آ نکلی۔ ڈاکٹروں کا ساتھ دینے کے لئے نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف بھی میدان میں آ گیا۔ او پی ڈی اور وارڈز میں کام چھوڑ دیا گیا۔
مسیحاؤں نے خبردار کیا ہے کہ کسی صورت ایم ٹی آئی کو نافذ نہیں ہونے دینگے۔ مظاہرین نے ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف لانگ مارچ اور پنجاب اسمبلی کے گھیراؤ کا اعلان بھی کیا ۔
ادھر خیبر پختونخوا میں بھی ڈاکٹر تنظیمیں ہسپتالوں کی ممکنہ نجکاری کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔ خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں ڈاکٹروں نے ایمرجنسی کے علاوہ دیگر سروسز کا بائیکاٹ کیا۔
ڈاکٹر تنظیموں کے مطابق صوبائی حکومت کا اسمبلی میں پیش کردہ مجوزہ بل سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کی طرف پہلا قدم ہے، جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ نجکاری سے مریضوں کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی۔
دوسری جانب ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث ہسپتال میں مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈاکٹر تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت نے آر ایچ اے اور ڈی ایچ اے کا فیصلہ واپس نہ لیا تو صوبے بھر کے ہسپتالوں میں مکمل ہڑتال کی جائے گی۔