بہاولپور: (دنیا نیوز) بلاول بھٹو زرداری نے اپنی پالیسی واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی دھرنے میں شرکت نہیں کر سکتی تاہم کور کمیٹی اور سی ای سی اگر کوئی فیصلہ کرتی ہے تو پھر نظر ثانی کر سکتے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بہاولپور کے وکٹوریہ ہسپتال پہنچے جہاں انہوں نے ٹرین حادثے میں زخمی ہونے والے مسافروں کی عیادت کی اور انھیں پھول پیش کیے۔
بعد ازاں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حالیہ ٹرین حادثہ پہلا واقعہ نہیں، ایسے حادثات کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو فوری طور پر استعفیٰ دینا چاہیے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ افسوس ہے، زخمی مریضوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جا رہا۔ متاثرہ افراد کی مدد کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ پنجاب حکومت کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمان کے بیان کو سیاسی بیان بازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مولانا نے یہ نہیں کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو گھر جا کر گھسیٹیں گے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ کشمیریوں کا سفیر بنوں گا لیکن کرتارپور راہداری کھول کر کشمیریوں کو کیا پیغام دے رہا ہے؟ پاکستانی عوام سمجھتے ہیں کشمیر کا سودا ہو گیا ہے۔ حکومت کو اپنی فارن پالیسی پر غور کرنا چاہیے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے دھرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دھرنے کے حوالے سے ہمارا موقف آج بھی وہی ہے، پیپلز پارٹی دھرنے میں شرکت نہیں کر سکتی تاہم کور کمیٹی اور سی ای سی اگر کوئی فیصلہ کرتی ہے تو پھر نظر ثانی کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اپنی سمت درست نہیں کرے گی تو پھر جمہوری قوتیں بھی غیر جمہوری قدم اٹھانے پر مجبور ہوں گی۔ ناکام حکومت کی وجہ سے پورے ملک کا نقصان ہو رہا ہے۔ عوام پوچھ رہے ہیں ناکام حکومت کا بوجھ کیوں اٹھائیں؟ وجہ یہ لوگ منتخب ہو کر نہیں سلیکٹ ہو کر آئے ہیں۔ سلیکٹڈ حکومت ہر محاذ پر فیل ہو چکی ہے۔