نیویارک: (روزنامہ دنیا) سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے اورمرتضیٰ بھٹو کے صاحبزادے ذوالفقار بھٹو جونیئر نے کہاہے کہ پاکستان آکر قتل ہونا نہیں چاہتا،پاکستانی سیاست میں جنہیں قتل و غارت کی عادت نہیں ہوتی وہ قتل ہو جاتے ہیں؟ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ مجھے قتل ہونا پسند نہیں، اس لیے پاکستان نہیں جاتا
انہوں نے کہا کہ میں ایسی موت مرنا نہیں چاہتا جس سے خلق خدا کو کوئی فائدہ نہ ہو، اب یا تو میں دل و کتاب کا آدمی ہو جاتا یا جنگ و جدل کا۔ مجھے دل کی بستی اچھی لگی اور اس میں چلا آیا۔پیپلز پارٹی کی مزاحمتی سیاست کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ داداکے بعد کون ہو سکتا تھا جو اسٹیلبشمنٹ سے ٹکراتا؟ جو اپنے ہی گھر پر قبضہ کر لیں وہ اشرافیہ سے عوام کے حقوق کا قبضہ کیسے چھڑا سکتے ہیں؟ سب پانی کا بلبلہ ہے ۔ یہاں جس جس نے عوام کے خون کے پیسے وصول کیے دادا ابا کے بعد اُس میں پیپلز پارٹی کسی دوسری پارٹی سے پیچھے نہیں رہی، مگر یہ باتیں عارفانہ ہیں آپ کی سمجھ میں نہیں آئیں گی۔ پاکستان میں جمہوریت تاش کا ایسا پتا ہے جس کے اوپر کا رنگ جمہوری یا لال ہوتا ہے اور نیچے کا رنگ خاکی اور وہی اصلی ہوتا ہے ۔پاکستانی عقل کی باتیں نہیں سنتے ، وہ اپنی خواہش کے نعرے سنتے ہیں، ویسے بھی مجھے اپنی جان عزیز ہے ، یہ ہے تو جہان ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مجھے پینے پلانے کا شوق نہیں میں ویسے ہی مست ہو جاتا ہوں۔ زندگی بنجاروں کی طرح جیتا ہوں کبھی اُس گلی کبھی اِس گلی۔ لندن اور اُس کے مضافات میں اکثر پایا جاتا ہوں ، 2017میں سامنے آنے والی اپنی رقص کی ویڈیوز کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ مجھے آرٹ اور فن میں سکون ملتا ہے ، یہ انٹرویو امریکی ریاست وسکانسن میں ہونے والی ایک کانفرنس کے دوران لیا گیا، جس میں بھٹو جونیئر نے پاکستان میں دہشت گردی کے اثرات پر بریفنگ دی۔یادرہے کہ دو روز قبل ان کی بڑی بہن فاطمہ بھٹو تقریباً 6 سال بعد وطن آئی تھیں،انہوں نے گڑھی خدابخش میں اپنے بزرگوں کی قبروں پر بھی حاضری دی۔