اسلام آباد: (دنیا نیوز) مولانا غفور حیدری کے ریمارکس پر حکومتی بنچوں سے شور شرابا، اعظم سواتی اور فیصل جاوید کا کھڑے ہو کر احتجاج، اذان کے باوجود ارکان خاموش نہ ہوئے۔
جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری کا سینیٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ احتساب نہیں، میری نظر میں یہ انتقام ہے۔ حالات بدلتے رہتے ہیں، آپ نے ہمیشہ حکمران نہیں رہنا۔ ایک، دو خاندانوں کو پکڑ کر ان کا احتساب کیا جا رہا ہے۔ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں احتساب کیوں نہیں ہو رہا؟
اس موقع پر حکومتی بنچوں سے شدید احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ سینیٹر فیصل جاوید اور اعظم سواتی نے جے یو آئی رہنما کے ریمارکس اور دھاندلی کے الزامات پر خوب احتجاج کرتے ہوئے شور شرابا کیا۔ اس موقع پر چیئرمین سینیٹ بار بار اذان کی تکریم کا کہتے رہے لیکن ایوان خاموش نہیں ہوا۔
مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں کوئی صلاحیت نہیں ہے۔ اس وقت طلبہ، وکلا، تاجر اور کسان سمیت سب احتجاج کر رہے ہیں۔ مولانا غفور حیدری کی تقریر ختم ہونے پر اپوزیشن اراکین سینیٹ سے باہر چلے گئے۔
سینیٹ سے خطاب میں وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ ان میں ہمت ہوتی تو پانچ منٹ ہمیں بھی سن لیتے۔ مولانا فضل الرحمان نے کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بن کر صرف مراعات لیں جبکہ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے پوری دنیا میں کشمیر کا سفیر بن کر مقدمہ لڑا۔
انہوں نے دھرنا قائدین پر خوب تنقید کی اور کہا کہ ورکرز سڑک پر اور ان کے رہنما نرم بستر پر کھانے کھا رہے ہیں۔ کل جب طوفان آیا تو سب ان کو چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ وزیراعظم نے سی ڈی اے کو دھرنے کے شرکا کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔