لاہور: (علی مصطفی) وزیراعظم عمران خان سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن کے موقع پر بین المذاہب ہم آہنگی کے جذبہ کے عکاس کرتارپور راہداری کے فقید المثال منصوبہ کا ہفتہ کو افتتاح کریں گے، 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار سکھ زائرین نارووال میں اپنی مذہبی عبادت گاہ پر بغیر ویزے آ سکیں گے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کرتارپورراہداری منصوبے کا سنگ بنیاد 28 نومبر 2018ء کو رکھا تھا، تقریباً ایک سال میں دربار صاحب سے پاک بھارت سرحد تک ساڑھے چار کلو میٹر لمبی سڑک اور دریائے راوی پر پل کی تعمیر مکمل کی جا چکی ہے۔
18 اگست 2018 کو وزیر اعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں آرمی چیف نے سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو کرتارپور راہداری کھولنے کی خوشخبری سنائی۔ 28 نومبر 2018 کو وزیر اعظم عمران خان نے کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: راہداری کھلنے پر سکھ خوش، بھارتی شہر جالندھر میں پاکستانی پرچموں کی بہار
14 مارچ کو اٹاری کے مقام پر پاکستان اور بھارت کے وفود کی سطح پر پہلے مذاکرات ہوئے اور 14 جولائی کو کرتار پور راہداری کے حوا لے سے واہگہ کے مقام پر اجلاس ہوا، دونوں ممالک کی ٹیکنیکل ٹیموں میں تین سے زائد ملاقاتیں ہوئیں اور انفراسٹرکچر پر اتفاق کیا گیا۔
30 ستمبر کو پاکستان نے سابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کو راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت دی لیکن فی یاتری 20 ڈالرز فیس کے معاملے پر ڈیڈ لاک پیدا ہوا۔ 21 اکتوبر کو بھارت نے پاکستان کی شرط مان لی اورر 24 اکتوبر معاہدے کی تاریخ طے پا گئی۔ 12 نومبر کو بابا گرونانک کا 550 واں جنم دن منایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میرا گھر، وہاں نہیں جاؤں گا تو کون جائے گا؟ سنی دیول
دوسری طرف کرتارپورراہداری کے افتتاح کے موقع پر نارووال میں مقامی سطح پر تعطیل کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر وحید اصغر نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
کرتارپور گوردوارہ ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ میں واقع ہے جو بھارتی سرحد سے کچھ دوری پر ہے، گوردوارہ دربار صاحب 1539 میں قائم کیا گیا۔ لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر کی مسافت پر نارووال میں دریائے راوی کے کنارے بستی ہے جسے کرتارپور کہا جاتا ہے۔
نارووال شکر گڑھ روڈ سے کچے راستے پر اتریں تو گوردوارہ کرتار پور کا سفید گنبد نظر آنے لگتا ہے، گوردوارہ مہاراجہ پٹیالہ بھوپندر سنگھ بہادر نے 1921 سے 1929 کے درمیان تعمیر کرایا تھا۔ بابا گرونانک نے وفات سے قبل 18 برس اس جگہ قیام کیا اور گرونانک کا انتقال بھی کرتارپور میں اسی جگہ پر ہوا۔ گرو نانک مہاراج نے زندگی کے آخری ایام یہیں بسر کیے اور اُنکی سمادھی اور قبر بھی یہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ کرتارپور سکھوں کے لیے مقدس مقام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرتار پور راہداری کا افتتاح، سکھ برادری کیلئے گانا ریلیز
بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتریوں کی بابا گرونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لئے آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ جنم دن کی تقریبات میں 10 ہزار سے زائد یاتری شرکت کریں گے۔ راہداری کی تعمیر کے بعد روزانہ 5 ہزار سکھ یاتری گرد وارہ دربار صاحب کی یاترا اور وہاں مذہبی رسومات ادا کر سکیں گے۔
شاندارمنصوبہ خطہ میں قیام امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لئے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر شروع کیا گیا اوراس کے لئے فنڈز مکمل طور پر پاکستان نے فراہم کئے ہیں اور سکھ برادری کےلئے ایک تحفہ ہے۔
وزیراعظم نے راہداری کے افتتاح اور گوروجی کے جنم دن کے موقع پر پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کو ہر ممکن سہولت کی فراہمی کے لئے پاسپورٹ کی شرط عارضی طور پر ختم کر دی ہے جبکہ 2 دن کیلئے سروس چارجز کی بھی چھوٹ دی گئی ہے۔ اس راہداری کا مقصد سکھ برادری کو پاک۔بھارت سرحد سے محض 4.7 کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع گردوارہ دربار صاحب کی یاترا میں آسانی پیدا کرنا ہے۔
یاتریوں کی سہولت کیلئے حکومت پاکستان نے خصوصی ٹرینیں بھی چلائی ہیں۔ اس موقع پر سکیورٹی کے بھی خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ کرتارپور گوردوارہ میں سکھ یاتریوں کی رہائش کیلئے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں اور کمپلیکس کے اندر لنگر خانہ کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
یاتریوں کی بائیو میٹرک رجسٹریشن کیلئے کاﺅنٹرز قائم کئے گئے ہیں۔ حکومت پاکستان نے تقریباً 800 ایکڑ اراضی حاصل کرکے گوردوارہ کی انتظامیہ کو تحفہ کے طور پر دی ہے اس میں سے 42 ایکڑ اراضی گوردوارہ کمپلیکس کی تعمیر کیلئے مختص کی گئی ہے جبکہ 62 ایکڑ اراضی لنگر خانہ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے زرعی مقاصد کیلئے استعمال ہو گی۔ کمپلیکس کے احاطہ میں ایک میوزیم بھی قائم کیا گیا ہے جہاں پر سکھ برادری کے مذہبی رہنماﺅں کی تصاویر اور سکھ مذہب کی تاریخ کو اجاگر کیا گیا ہے۔
طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے 12 بستروں کا ہسپتال بھی قائم کیا گیا ہے۔ کمپلیکس کے اندر سکیورٹی کی صورتحال پر نظر رکھنے کیلئے تقریباً 250 کیمرے نصب کئے گئے ہیں جبکہ 1500 اہلکار یاتریوں کی سہولت کیلئے فرائض انجام دیں گے۔ یاتریوں کی سہولت کیلئے منی ایکسچینج آﺅٹ لیٹ اور سووینیئر شاپس بھی قائم کی گئی ہیں۔
باباگورنانک کے 550ویں جنم دن کی تقریبات میں شرکت کیلئے آنے والے سکھ یاتریوں کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان کا یہ احسان کبھی نہیں بھلا سکتے، دنیا میں بسنے والے ہر سکھ کے دل میں گورو دھرتی کی محبت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے اور ہر کوئی کرتارپور یاترا کےلئے بے چین ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اقلیتوں کےلئے کسی جنت سے کم نہیں، کرتارپور صاحب کے درشن کرکے آنکھوں کو سکون محسوس ہو رہا ہے، اتنی قلیل مدت میں ہونے والے شاندار تعمیر دنیا میں کسی عجوبے سے کم نہیں ہے۔ پاکستان میں غیر مسلموں کو جو مذہبی آزادی حاصل ہے وہ کسی دوسرے ملک میں نہیں۔
سکھ برادری کا مزید کہنا تھا کہ سکھوں کے لئے وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ 550ویں جنم دن کے موقع پر کرتارپور راہداری سکھوں کے لئے انمول تحفہ ہے، ہمارے تمام گوردواروں کو سجایا گیا ہے جبکہ گوردوار جنم استھان کی خوبصورتی دیدنی ہے۔ پیار و محبت بانٹے میں پاکستان اور مسلمانوں کا کوئی ثانی نہیں۔