اسلام آباد: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن کے سربراہ اور ارکان کی تقرری کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، پارلیمانی کمیٹی آج پھر سر جوڑ کر بیٹھے گی۔
الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے اجلا س میں بلوچستان اور سندھ سے 2ممبر ان کی تعیناتی پر اپوزیشن او رحکومت کے مابین مشاورت میں پیشرفت ہوئی ہے ،تاہم اپوزیشن جماعتوں نے مشاورت کیلئے مزید وقت مانگ لیا۔
گزشتہ روز الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس چیئر پرسن شیریں مزاری کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، اجلاس میں پارلیمانی کمیٹی میں شامل حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کمیٹی کی چیئر پرسن ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا حکومت اور اپوزیشن کے مابین الیکشن کمیشن کے ممبران کے ناموں پر مشاورت ہوئی، تاہم اپوزیشن نے مشاورت کیلئے مزید وقت مانگا ہے۔ انہوں نے کہا آج کمیٹی کا اجلاس 2 بجے طلب کیا گیا ہے اور امید ہے اجلاس میں سندھ اور بلوچستان کیلئے الیکشن کمیشن کے ممبران پر اتفاق رائے ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا حکومت اور اپوزیشن کے مابین اس معاملے پر کوئی ابہام نہیں اور امید ہے معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہو جائے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن رہنماؤں نے کہا تاحال کوئی حتمی نام نہیں، تاہم اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے کہا اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں، ابھی کسی نام پر حتمی اتفاق نہیں ہوا، آج قومی اسمبلی اجلاس سے قبل اتفاق ہو جائے گا، اپوزیشن میں کسی نام پر اختلاف نہیں، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہوتا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا الیکشن کمیشن کو غیر فعال ہونے میں 2 دن رہ گئے، اب حکومت کو یاد آگیا ہے، حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے، اپوزیشن اپنا کردار ادا کر رہی ہے، ابھی تک کسی نام پر اتفاق نہیں ہوا، ہم ایسا الیکشن کمیشن چاہ رہے ہیں جس پر کسی سیاسی جماعت کو اعتراض نہ ہو۔
لیگی سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا سیاست میں کچھ لو کچھ دو کے معاملہ پر بات ہوتی ہے، کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کی تعداد مساوی ہے، ابھی تک کمیٹی غور و خوض جاری رکھے ہوئے ہے ، کسی نام پر اتفاق نہیں ہوا۔