پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کا قیام صوبے کے تمام اضلاع تک نہ پہنچ سکا۔ سات اضلاع میں قائم اتھارٹی نے بڑی مقدار میں غیر معیاری اشیائے خورونوش تلف کیں۔
ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کا قیام صوبے کے بتیس اضلاع میں سے صرف سات اضلاع تک محدود رہا۔
پشاور، مردان، کوہاٹ، بنوں، ڈی آئی خان، ایبٹ آباد اور سوات میں ایک سال کے دوران انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کے خلاف 80 ہزار سے زائد انسپکشن کیے، جس کے دوران 24 لاکھ لیٹر اور بھاری مقدار میں دیگر اشیائے خورونوش تلف کیں گئیں۔ جرمانوں کی مد میں 94 اعشاریہ 5 بلین روپے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے۔
بائیس ہزار سے زائد کاروباروں اور ہوٹلوں کو چیکنگ کے بعد امپرومنٹ نوٹسسز جاری کیے گئے۔ کارروائیوں کے دوران چوبیس سو سے زائد سیلنگز کی گئیں۔
لائسنس ریونیو کی مد میں 68 اعشاریہ 6 ملین رقم جمع ہوئی تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ مضر صحت اشیائے خورونوش کے خلاف کارروائیاں صرف مخصوص علاقوں میں کی جاتی ہیں، بااثر افراد پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا۔ فوڈ اتھارٹی کو سال 2019ء کے دوران 2 ہزار 362 شکایات موصول ہوئیں جن میں 2 ہزار 351 کو حل کیا گیا۔