پشاور: (دنیا نیوز) محکمہ ایکسائز رواں سال متعدد منصوبوں کو عملی جامہ نہ پہنا سکا، قبائلی اضلاع سمیت صوبے میں ایکسائز تھانوں کا قیام صرف کاغذوں کی حد تک ہی محدود ہے، سب سے زیادہ ٹیکس پشاور ریجن سے حاصل کیا گیا۔
مالی سال 2019-20 محکمہ یکسائز کیلئے بڑی حد تک بہتر ثابت ہوا۔ مختلف ٹیکسوں کی مد میں مقررہ ٹارگٹ 3,364 کے بجائے 3455 ملین سے زائد کی ریکوری کی گئی۔ سب سے زیادہ ٹیکسز پشاور ریجن سے حاصل کیے گئے۔
محکمہ ایکسائز ریکارڈ کے مطابق پشاور ریجن سے ایک ہزار سات سو انیتیس ملین، مردان ریجن سے سات سو ستترملین، ہزارہ ریجن تین سو گیارہ، ملاکنڈ ریجن سے دو سو تیرہ ملین اور جنوبی ریجن سے دو سو اٹھاسی جبکہ ڈی جی آفس سے ایک سو چھیالیس ملین ریکوری کی گئی۔ سیکرٹری ایکسائز کے مطابق ٹارگٹ سے بڑھ کر ریکوری کی گئی ہے۔
ایکسائز کے ذمہ اب منشیات کی روک تھام بھی ہے جس کیلئے باقاعدہ سٹاف نہ ہونے کے باوجود منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیوں کا آغاز کیا گیا، چرس اور افیون کے ساتھ ساتھ دو سو کلو گرام ہیروئن اور لاکھوں روپے مالیت کی آئس منشیات پکڑ کر مجرموں کے خلاف کاروائی بھی کی گئی۔
تاہم سمارٹ کارڈ متعارف کرانا، پراپرٹی کے لئے جی آئی ایس سروس شروع کرنا اور قبائلی اضلاع سمیت صوبے بھر میں ایکسائز تھانوں کا قیام صرف کاغذوں کی حد تک ہی محدود رہا۔ محکمہ ایکسائز کو اہلکاروں کی کمی کا بھی سامنا ہے۔جس کے لئے حکومت سے مطالبہ تو کر دیا گیا ہے تاہم ابھی تک اس پر کوئی کاروائی نہیں ہو سکی۔