پشاور: (دنیا نیوز) خیبرپختونخوا میں غذا کی کمی کو پورا کرنے کے لیے فوڈیفیکیشن کا منصوبہ ایک سال میں مکمل نہ کیا جا سکا،آٹے میں آئرن سمیت دیگرغذائی اجزا شامل کرنے کے لیے ملوں میں مائیکرو فیڈرز نصب نہیں کیے جا سکے، فلور ملز مالکان نے بھی تحفظات کا اظہار کر دیا۔
خیبر پختونخوا میں ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود فلور ملوں میں فوڈیفکیشن پروگرام کے تحت مائیکرو فیڈرز نصب نہ کیے جا سکے۔ صوبے کے 32 میں سے صرف چودہ اضلاع میں مائیکروفیڈرز فراہم کیے گئے۔
خیبر پختونخوا میں غذا کی کمی کو پورا کرنے کیلئے آٹے میں آئرن، زنک، فولک ایسڈ اور وٹامن بی بارہ شامل کیے جانے کیلئے فوڈٹیکفیشن پروگرام کے تحت فلور ملوں کو مائیکرو فیڈرز مختلف مسائل کے باعث تاحال مکمل طور پر نصب نہ کیے جا سکے۔ صوبائی کوارڈینیٹرعمران فضل کے مطابق ایک سو تین میں سے 88 ملوں میں مائیکرو فیڈرز نصب کیے گئے تاہم ملوں کو سبسڈی کے حوالے سے تحفظات کی بنا پر مسائل کا سامنا رہا۔
دوسری جانب فلور ملز مالکان کا کہنا ہے کہ صوبے میں آٹے کی ضرورت زیادہ تر پنجاب سے پوری کی جاتی ہے۔ پہلے وہاں یہ پروگرام نافذالعمل کیا جائے جبکہ حکومت سبسڈی کے حوالے سے بھی سستی دکھا رہی ہے۔
پاکستان میں غیر معیاری خوراک کے باعث 51فیصد حاملہ خواتین میں خون کی کمی، 69 فیصد وٹامن ڈی اور 46 فیصد خواتین فولاد کی کمی کا شکار ہیں جبکہ پانچ سال عمر کے 62 فیصد بچے خون کی کمی اور 54 فیصد بچے وٹامنز کی کمی کا شکار ہیں۔
خیبر پختونخوا میں غذائی کمی کو دور کرنے کیلئے مائیکرو فیڈرز کی تنصیب کے ساتھ ساتھ عوام میں آگاہی کی بھی ضرورت ہے جس کیلئے حکومت کو عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔