پولیس جب اچھا کام کرتی ہے تو ملک کی تقدیر بدل جاتی ہے: وزیراعظم

Last Updated On 04 January,2020 08:54 pm

میانوالی: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پولیس جب اچھا کام کرتی ہے تو ملک کی تقدیر بدل جاتی ہے۔

میانوالی سٹی پولیس اسٹیشن میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پولیس کلچر کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تھانہ، کچہری کی سیاست نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا۔ ماڈل پولیس اسٹیشن پولیس میں اصلاحات کا آغاز ہے۔ امید ہے ماڈل پولیس اسٹیشنز پنجاب کے لیے ماڈل بنیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے خیبرپختونخوا کی پولیس کو پہلے دور حکومت میں سیاسی پریشرسے آزاد کیا۔ خیبرپختونخوا کی طرف پنجاب پولیس کودیکھنا چاہتا ہوں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ تیس سالوں سے پولیس اہلکاروں کوغلط عادتیں پڑیں، ٹھیک کرنا ہے، ہم نے پنجاب پولیس کوماڈل پولیس بنانا ہے، یاد رکھیں کوئی بھی چیزناممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میانوالی میں سب سے بڑا مسئلہ تھانہ،کچہری کا تھا، لوگوں کوپنجاب پولیس میں تبدیلیاں نظرآنی چاہیں۔ آئی جی پنجاب کی ہرممکن مدد کریں گے۔ انہیں پیسے بھی دیں گے، ہمیں صرف رزلٹ چاہیے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے دورہ میانوالی کے دوران نمل یونیورسٹی میں آئی سی ٹی لیب کا افتتاح کیا۔ وزیراعظم کوجدید آئی سی ٹی لیب سےمتعلق آگاہ کیا گیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلم کش ایجنڈے کے تحت فاشسٹ مودی حکومت مسلمانوں پر ظلم و بربریت کی نئی داستانیں رقم کر رہی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں کا منظم طریقے سے قتل عام کیا جا رہا ہے جو کہ سفاک مودی حکومت کے مسلم کش ایجنڈے کا بنیادی حصہ ہے۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے بھارتی پولیس ہندوستان میں مقیم مسلم اقلیتوں پر ظلم و بربریت کی نئی مثالیں قائم کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے ٹویٹ کے ساتھ اترپردیش میں جاری مسلم کش کارروائیوں کی تصاویر بھی شیئر کیں۔

یاد رہے گزشتہ روز بھی وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ دنیا کب تک انتہا پسند مودی کے فاشسٹ اقدامات پر خاموش رہے گی، بھارتی حکومت ریاستی دہشت گردی پر اتر آئی ہے، مبالغہ آمیز نہیں کہ وزیراعلیٰ اتر پردیش نے اقلیتوں کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔

عمران خان نے اپنے پیغام میں بھارتی اخبار کے آرٹیکل کا حوالہ بھی دیا جس میں نفرت کی پالیسیوں پر تنقید کی گئی۔ جس کے مطابق پولیس کا تعصب اور اقلیتوں کے خلاف تشدد غیر معمولی ہے، جان بوجھ کر اقلیتوں پر حملہ کیے جا رہے ہیں۔
 

Advertisement