اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر نے وزیراعظم عمران خان سے ایک اہم ملاقات کی، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان نے برطانوی ہائی کمشنر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا، ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، معاشیات، علاقائی مسائل اور موسمیاتی تبدیلی بارے بات چیت کی گئی۔
An honour to meet @ImranKhanPTI . We talked of the warmth that binds &together, expanding trade & investment, & UK plans on hosting @COP26 on climate change. #UKPakDosti pic.twitter.com/fYS7LBxaHD
— Christian Turner (@CTurnerFCO) February 10, 2020
اس موقع پربرطانوئی ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر کا کہنا ہے کہ پاکستان آمد پر خوشی ہے، پاکستان اور برطانیہ کےتعلقات کومزید مستحکم کرنے کیلئے کافی مواقع موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان محفوظ ملک، برطانیہ نے اپنے شہریوں کیلئے سفری ایڈوائزری تبدیل کردی
اُن کا مزید کہنا تھا کہ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کیلئے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔
برطانوی ہائی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات کے دوران برطانیہ اور پاکستان کے مابین تجارت، سرمایہ کاری، موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کو درپیش چیلنجز بارے تبادلہ خیال کیا گیا۔ نومبر میں برطانیہ میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بین الاقوامی سمٹ بارے بھی گفتگو کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: برٹش ایئر ویز کا پاکستان کیلئے پروازیں بحال کرنے کا فیصلہ
واضح رہے کہ برطانیہ نے پاکستان کو محفوظ ملک اور امن وامان کی صورتحال بہتر قرار دیتے ہوئے سفری ایڈوائزری تبدیل کر دی تھی۔ برطانوی ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ گزرے پانچ سال کے دوران امن کی بحالی حکومتی کاوششوں کا نتیجہ ہے۔
برطانیہ کی حکومت نے پاکستان میں امن وامان کی بہتر صورت حال کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو سفر کے لیے پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہی مہمان شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ مڈلٹن کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات
اسلام آباد میں قائم برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے اعلامیے کے مطابق برطانیہ نے آج سفری ہدایات تبدیل کردی ہے جو پاکستان میں سکیورٹی کی صورت حال کی بہتری کا عکس ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ یہ اعلان برطانیہ کا پاکستان کے لیے سفری ہدایات کے تفصیلی جائزے کا نتیجہ ہے جو ملک میں سکیورٹی صورت حال کا وسیع جائزے کی بنیاد پر کیا گیا۔ 2015 کے بعد یہ پہلی اہم پیش رفت ہے۔
اعلامیے کے مطابق سکیورٹی کی بہتر صورتحال کے نتیجے میں جون 2019 میں برٹش ایئرویز نے پاکستان نے اپنی پرواز بحال کردی اور اکتوبر 2019ء میں ڈیوک اینڈ ڈچز آف کیمبرج نے پاکستان کا دورہ کیا۔
پاکستان کے مختلف سیاحتی مقامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ تبدیلیوں سے برطانوی شہریوں کو پاکستان کے شمالی علاقہ جات بشمول کیلاش اور بمبورت وادیوں تک بذریعہ سڑک جانے کی اجازت ہو گئی۔
پاکستان کے لیے برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچین ٹرنر کا کہنا تھا کہ دسمبر2019 میں پاکستان میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سفری ہدایات کا جائزہ ترجیحی بنیادوں پر لیا۔
UK travel advice change: pleased that nationals will be able to see more of what has to offer pic.twitter.com/BvNYE6erX1
— Christian Turner (@CTurnerFCO) January 24, 2020
ان کا کہنا تھا کہ حکومتِ پاکستان کی گذشتہ پانچ برسوں کے دوران امن و امان کو بہتر کرنے کی ان تھک کوششوں کا نتیجہ ہے۔
برطانوی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ اب برطانیہ کے شہری پاکستان میں خوبصورت سیاحتی مقامات سے زیادہ لطف اندوز ہوسکیں گے۔
واضح رہے کہ برٹش ایئرویز نے ستمبر 2008ء میں اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد پاکستان کے لیے اپنی پروازوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا تھا۔
برٹش ایئرویز نے 2018 میں پاکستان کی سکیورٹی کی صورت حال کو بہتر تسلیم کرتے ہوئے اپنی پروازیں بحال کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ اس وقت کے برطانوی ہائی کمشنر تھومس ڈریو نے ٹویٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہیتھرو ایئرپورٹ سے اسلام آباد کے نئے ایئرپورٹ کے لیے براہ راست پروازوں کا آغاز آئندہ جون سے کیا جائے گا۔
بعد ازاں 3 جون 2019ء کو برٹش ایئرویز کی پرواز BA261، بوئنگ طیارے 787 میں 200 سے زائد مسافروں کو لے کر صبح 9 بج کر 15 منٹ پر اسلام آباد پہنچی تھی۔ پاکستان کے لیے پروازوں کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ شیڈول کے مطابق برٹش ایئر ویز کی ہفتہ وار 3 پروازیں اسلام آباد سے لندن اور لندن سے اسلام آباد چلائی جائیں گی۔ 14 اکتوبر 2019 کو برطانوی شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ مڈلٹن تاریخی دورے پر پاکستان پہنچ گئے تھے اور پاکستان کے مختلف شہروں کے علاوہ شمالی علاقہ جات اور لاہور کا بھی دورہ کیا تھا۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی ٹریول ایڈوائزی میں تبدیلی کا کریڈٹ پوری قوم اور مسلح افواج کو جاتا ہے۔ میری ٹریول ایڈوائزری پر اپنے برطانوی ہم منصب سے بات ہوئی تھی جبکہ امریکی صدر سے بھی اس معاملے پر گفتگو ہوئی۔