اسلام آباد: (دنیا نیوز) چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹور زرداری نیب راولپنڈی کے دفتر میں پیش ہوئے جہاں ان سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ 32 سوالات پر مشتمل ایک اور سوالنامہ بھی تھما دیا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی سربراہی میں چار رکنی تحقیقاتی ٹیم کے روبرو بیان ریکارڈ کرایا۔ ذرائع کے مطابق نیب نے بلاول بھٹو سے زرداری گروپ آف کمپنیز سے متعلق سوالات کئے۔ بلاول بھٹو سے پوچھا گیا کہ کیا آپ زرداری گروپ آف کمپنیز کے ڈائریکٹر ہیں ؟۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو جوائنٹ وینچر اپل سے متعلق نیب کو مطمئن نہ کر سکے اور نیب کی جانب سے طلب کی گئی بعض دستاویز بھی فراہم نہ کیں۔ ذرائع کے مطابق پیشی کے موقع پر بلاول بھٹو بیشتر سوالوں کے تحریری جواب دینے پر اصرار کرتے رہے جس پر نیب نے سوالنامہ دیتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
نیب دفتر کے باہر پہنچنے پر وزیرا علیٰ سندھ مراد علی شاہ کی گاڑی نے دوسری گاڑی کو پیچھے سے ٹکر مار دی تاہم دونوں گاڑیوں میں سوار افراد محفوظ رہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نیب پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مارچ کے اعلان پر ایک اور نوٹس آ جاتا ہے، حکومت سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے، ماضی میں بھی سوالوں کا 3 بار جواب دے چکا ہوں، اعتراضات کے باوجود آج پیش ہوا، سابق چیف جسٹس نے ایک سال پہلے مجھے بے گناہ قرار دیا تھا، کسی تجارتی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا، 2 پرائیویٹ کمپنیوں میں لین دین ہوا، نیب کا کیا تعلق ہے ؟ اس وقت میں کوئی پبلک آفس ہولڈر بھی نہیں تھا، جب کمپنی کا شیئر ہولڈر بنا تو میری عمر 7 سال تھی، سوچا تھا نیب 7 سال کے بچے پر کیس نہیں بنائے گا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا پی ٹی آئی، آئی ایم ایف بجٹ کو نہیں مانتے، وزیراعظم کہتے ہیں قبر میں سکون ملے گا، دباؤ کے باعث پیپلزپارٹی کا کوئی کارکن پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کردار بہت اہم ہوتا ہے، اپوزیشن لیڈر اسمبلی میں موجود نہیں ہوتے، امید ہے اپوزیشن لیڈر جلد آکر اسمبلی میں کردار ادا کریں گے۔