لاہور: (روزنامہ دنیا) ایف آئی اے کے ذیلی ادارے آئی بی ایم ایس کے مطابق گزشتہ پانچ برس میں پاکستان آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی مجموعی تعداد میں سات سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں عالمی سطح پر پاکستان کا قدرتی حسن، بلند و بالا پہاڑی سلسلے اور تاریخی مقامات سیاحوں کی ترجیح میں اوپر آئے ہیں۔ پاکستان میں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔
حال ہی میں پاکستان کو سی این نامی عالمی جریدے نے سال 2020 میں سیاحوں کی پہلی پسندیدہ منزل قرار دیا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ملک میں امن و امان کی بہتری، عالمی رہنماؤں کے دورے اور بالخصوص برطانوی شاہی جوڑے کی پاکستان آمد ہے جنہوں نے پاکستان کے بعض سیاحتی مقامات کا دورہ بھی کیا۔ امریکا، برطانیہ اور فرانس سمیت کئی ممالک نے پاکستان سے متعلق اپنے سفری ہدایت ناموں یعنی ٹریول ایڈوائزری میں تبدیلیاں بھی کی ہیں۔
حکام کے مطابق سال 2013 میں پاکستان آنے والے غیر ملکیوں کی تعداد پانچ لاکھ 66 ہزار تھی، 2014 میں یہ تعداد بڑھ کر 9 لاکھ 65 ہزار ہو گئی۔ سال 2015 میں اس میں تین لاکھ کا اضافہ ہوا اور پاکستان آنے والوں کی تعداد 12 لاکھ 47 ہزار تک پہنچ گئی۔ 2016 میں گزشتہ سال کی نسبت دوگنا اضافے کے ساتھ یہ تعداد 17 لاکھ 56 ہزار ہوئی۔ پاکستان میں بدھ مت کی تہذیب کے آثار دیکھنے کے لیے بھی سیاح آتے ہیں۔ سال 2017 میں 24 لاکھ 76 ہزار غیر ملکی پاکستان آئے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 32 لاکھ 40 ہزار ہوگئی اور سال 2019 میں 35 لاکھ غیر ملکیوں نے پاکستان کا سفر کیا تاہم اس میں ایسے غیر ملکی بھی شامل ہیں جو درحقیقت پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں لیکن طویل عرصے سے دوسرے ملکوں میں مقیم رہنے کے بعد وہاں کے شہری ہو گئے ہیں اور غیر ملکی پاسپورٹ پر پاکستان آتے ہیں۔
صرف سیاحتی ویزے پر پاکستان آنے والوں کے اعداد و شمار دیکھیں تو گزشتہ تین سال میں ان کی تعداد 54 ہزار 415 ہے۔ سال 2018 میں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد 17 ہزار تھی جس میں ایک سال میں پانچ ہزار کا اضافہ ہوا اور تعداد 22 ہزار تک پہنچ گئی۔ پاکستان کے حوالے سے سب سے سخت ٹریول ایڈوائزری امریکی اور برطانوی حکومت کی تھی لیکن گزشتہ پانچ سال میں پاکستان میں سب سے زیادہ سیاح امریکا اور برطانیہ سے ہی آئے ہیں۔ برطانوی شاہی جوڑے نے پاکستان کے سیاحتی مقام چترال کا بھی دورہ کیا تھا۔ سال 2014 سے 2019 کے دوران پاکستان میں امریکا سے چھ ہزار 680، برطانیہ سے چھ ہزار 268، ایران سے چار ہزار 977، چین سے تین ہزار 688 اور ملائشیا سے دو ہزار 753 سیاحوں نے پاکستان کا رخ کیا۔ اس کے علاوہ کینیڈا سے دو ہزار، تھائی لینڈ سے ایک ہزار 990، جرمنی سے ایک ہزار 827 اور آسٹریلیا سے ایک ہزار 522 سیاح پاکستان آئے۔
پاکستان کی جانب سے ویزہ پالیسی میں نرمی کے بعد آن لائن ویزہ اور ویزہ آن ارائیول کی کیٹیگری متعارف کرائی گئی جس کے بعد غیر ملکیوں کی بڑی تعداد نے اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ویزے حاصل کیے۔ وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق آن لائن ویزا کا نظام شروع ہونے کے بعد سے اب تک 89 ہزار 788 غیر ملکیوں نے ویزے کے لیے اپلائی کیا جن میں سے 79 ہزار 620 افراد کو ویزے جاری کیے گئے۔ دو ہزار 988 غیر ملکیوں کی ویزہ درخواستوں کی جانچ پڑتال جاری ہے۔ مختلف وجوہات کی بنیاد پر تین ہزار 966 غیر ملکیوں کی ویزا درخواستیں مسترد کی گئیں۔ آن لائن ویزے سب سے زیادہ سیاحوں کو جاری کیے گئے۔ تکنیکی وجوہات کی بنا پر صرف 17 سیاحوں کو ویزا آن ارائیول سے انکار کیا گیا۔
‘اردو نیوز’ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پاکستان ٹور ازم ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ انتخاب عالم نے کہا کہ ملک میں سیاحوں کی بتدریج بڑھتی تعداد کے باعث انفراسٹرکچر بہتر بنانے کی فوری ضرورت ہے۔ ‘ہمیں نئے ہوٹل بنانے، پہلے سے موجود ہوٹلوں کو بہتر کرنے، خدمات کا معیار بلند کرنے اور روڈ انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے ہم مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دعوت بھی دے رہے ہیں۔ ہم قومی سطح پر خدمات کے معیار کا تعین کر کے صوبوں کو اس پر عمل در آمد کا پابند بنائیں گے۔ پاکستان میں سیاحت کی ڈیمانڈ سائیڈ تو اپنا کام بہتر طریقے سے کر رہی ہے لیکن جب بات سپلائی سائیڈ پر آتی ہے تو ہم سیاحت کی عالمی مارکیٹ کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔