لاہور: (دنیا نیوز) میزبان 'دنیا کامران خان کے ساتھ' کا کہنا ہے کہ ہماری بیمار معیشت میں بہتری کے آثار نمایاں ہونا شروع ہو گئے ہیں اور بالآخر معیشت اور کاروبار کے لئے اچھی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ صورتحال میں بہتری سے ہمیں ایک ریلیف کا احساس ہو رہا ہے، مہنگائی فروری میں تیزی سے کم ہوئی ہے اس میں دو فیصد نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی حکومتی اعداد و شمار کے مطابق جنوری میں مہنگائی کی شرح 14.6فیصد تھی جو فروری میں کم ہو کر 12.4فیصد پر آگئی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اب شرح سود کم ہونے کے امکانات بھی پیدا ہو گئے ہیں جو پاکستان کی معیشت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
میزبان کے مطابق پچھلے ہفتے ایک بڑی اہم خبر سامنے آئی تھی کہ آئی ایم ایف نے اپنی جائزہ رپورٹ میں پاکستان کی معیشت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ معیشت میں بہتری توقعات سے بڑھ کر آ رہی ہے۔ ہمارے خطے کے لحاظ سے یہ بات بھی بڑی اہم ہے کہ امریکا اور طالبان میں امن معاہدہ ہوا، پاکستان کی عالمی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے۔ پاک امریکا تعلقات میں مزید بہتری ہوئی ہے اور ہمارے خطے کی ایک بہت بڑی مصیبت میں بہتری کے آثار پیدا ہوئے ہیں، ملک میں امن و امان کی مزید بہتری کے آثار بھی نمایاں ہو رہے ہیں، یہ تمام عوامل اس بات کا نتیجہ ہیں کہ ایک طویل عرصے کے بعد یہ صورتحال پیدا ہوئی۔
میزبان کا کہنا تھا پاکستان سٹاک ایکس چینج کی رونقیں بحال ہو رہی ہیں، انڈکس 1312 پوائنٹس بڑھ گیا یعنی انڈیکس میں ساڑھے تین فیصد اضافہ ہوا ہے جو ایک بھرپور اعتماد کا اظہار تھا کہ پاکستان کو حالات میں بہتری کی توقع ہے، بات بھی خوش آئند ہے کہ پچھلے مہینے پاکستان کی برآمدات میں 13.6 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس میں مزید بہتری کا امکان ہے۔ یہ بھی بڑی حوصلہ افزا بات ہے کہ تجارتی خسارہ چار سال کی کم ترین سطح پر آچکا ہے، درآمدات میں 4 فیصد کمی اہم ہے اور تجارتی خسارہ 27 فیصد کم ہو گیا ہے۔ سبزیوں کی قیمت میں 12 سے 72 فیصد کمی آئی ہے، ٹماٹر اب 15 سے 20 روپے کلو میں مل رہا ہے، پیاز 80 روپے کلو کی بجائے 40 روپے میں مل رہا ہے۔ آٹا کراچی میں 70 روپے کلو کی بجائے 45 روپے کلو پر آچکا ہے جبکہ پنجاب میں 38 روپے کلو ہے، انڈے 84 روپے درجن فروخت ہو رہے ہیں۔
اس حوالے سے سابق سیکرٹری خزانہ ماہر معیشت ڈاکٹروقار مسعود نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں 2 فیصد کمی کی بڑی اہمیت ہے۔ ملک میں افراط زر کم کرنے کے حوالے سے یہ اہم ہدف ہے، لیکن ابھی ہمیں اپنے کارڈ شو نہیں کرنا چاہئیں کیونکہ دسمبر میں یکدم اسی طرح مہنگائی نیچے آگئی تھی اور پھر ہم نے دیکھا ہے کہ جنوری میں کیا ہوا ہے۔ کچھ ایسے آثار نظر آرہے ہیں کہ مہنگائی کا نیچے کا سفر اب شروع ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گر گئی ہیں۔ ان کا اثر اپریل میں نظر آئے گا اور مہنگائی میں مزید کمی ہو گی اور اس کے نتیجے میں شرح سود بھی کم ہوسکتی ہے۔